اسلام ٹائمز۔ یمن کی مسلح افواج کی جانب سے مقبوضہ علاقوں کے قلب پر بار بار اور کامیاب حملوں کے نتیجے میں، صیہونی حکومت کے حکام نے تل ابیب میں عوامی پناہ گاہیں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، یمنی ڈرون اور میزائل حملوں نے صیہونی حکومت کے دل کو نشانہ بناتے ہوئے اس کے کئی سطحی فضائی دفاعی نظام کو چیلنج کر دیا ہے، جس کے باعث اس حکومت کے حکام خوف و ہراس کا شکار ہیں۔
اس سلسلے میں، تل ابیب کے علاقے حولون کے میئر شای کینان نے صیہونی بستیوں کے رہائشیوں کے لیے عوامی پناہ گاہیں کھولنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا ہے۔ کینان نے وضاحت کی کہ گزشتہ دنوں ہمارے علاقے میں خطرے کے الارم بجنے اور یمنی افواج کی جانب سے بار بار تل ابیب کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے بعد، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ عوامی پناہ گاہوں کو صیہونی رہائشیوں کے لیے کھول دیا جائے۔
صیہونی حکومت کے چینل 14 نے بھی اطلاع دی ہے کہ سیکیورٹی کا اندازہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یمنی افواج اسرائیل کے خلاف اپنے حملوں میں اضافہ کریں گی۔ آج صبح یمن کے ایک بیلسٹک میزائل نے تل ابیب کے مرکز کو براہ راست نشانہ بنایا، جس کے بعد صیہونی حکومت کے فوجی حکام نے اعتراف کیا کہ ان کا فضائی دفاعی نظام مستحکم نہیں ہے۔ یمن کے اس میزائل حملے کے نتیجے میں تل ابیب میں 18 صیہونی زخمی ہوئے ہیں۔
صیہونی میڈیا کے مطابق، فلاخنِ داؤد اور پیکان (ایرو) جیسے دفاعی نظام اس میزائل کو روکنے میں ناکام رہے، اور یہ میزائل براہ راست تل ابیب میں ایک عمارت سے ٹکرایا۔ معاریو اخبار نے اطلاع دی ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک یمنی افواج اسرائیل پر 200 سے زائد میزائل اور 170 خودکش ڈرون فائر کر چکی ہیں۔