اسلام ٹائمز۔ یمن کے بحیرہ احمر بندرگاہوں کے ادارے نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ 5 ماہ کے دوران صیہونی اور امریکی حملوں سے یمنی بندرگاہوں کو 313 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، یمن کے بحیرہ احمر بندرگاہوں کے ادارے نے کہا ہے کہ 2015 سے یمنی بندرگاہوں پر حملوں کا مقصد ان کی سرگرمیوں میں خلل ڈالنا، انہیں بند کرنا اور بڑے جنگی جرائم کا حصہ بنانا ہے۔ اس ادارے نے مزید کہا کہ ہماری بندرگاہوں پر حملے صیہونی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہیں، جسے امریکہ اور برطانیہ بھرپور حمایت فراہم کر رہے ہیں۔
ادارے نے کہا کہ 20 جولائی سے 19 دسمبر تک صیہونی اور امریکی حملوں سے یمنی بندرگاہوں کو 313 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ الحدیدہ بندرگاہ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ادارے نے کہا کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ گزشتہ 10 سالوں کے دوران یمنی بندرگاہوں کی تباہی اور حملوں کی ذمہ دار ہیں۔ ادارے کے مطابق، ہماری بندرگاہوں، ان کے آلات اور بنیادی ڈھانچے کو دشمن کے حملوں سے ایک بار پھر شدید نقصان پہنچا، جس سے کرینز، پاور پلانٹس اور کھینچنے والے آلات تباہ ہو گئے۔
اس سلسلے میں، ادارے کے سربراہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اہلکار ہر ہفتے تین بار الحدیدہ، الصلیف اور رأس عیسیٰ بندرگاہوں کا معائنہ کرتے ہیں، جو سروسز فراہم کرنے والی بندرگاہیں ہیں، نہ کہ فوجی اڈے۔ چند گھنٹے قبل، یمن کی تبدیلی و تعمیر حکومت کے وزیرِ نقل و حمل محمد عیاش قحیم نے اطلاع دی کہ صیہونی حملوں کے بعد الحدیدہ اور الصلیف بندرگاہوں نے دوبارہ اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
قحیم نے صیہونی حکومت کی جانب سے یمن کے اہم مقامات اور عسکری ٹھکانوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم الحدیدہ پر حملوں کے سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہیں، جو یمن کی لائف لائن ہے۔ جمعرات کی صبح صیہونی جنگی طیاروں نے صنعا، الحدیدہ اور رأس عیسیٰ بندرگاہ پر حملے کیے تھے۔