اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی اضلاع اس وقت شدید بدامنی کی لپیٹ میں ہیں، عوام کے جان و مال محفوظ نہیں، ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور دہشت گردوں کا راج ہے۔ حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آ رہی۔ وزیر اعلیٰ صوبے کے مسائل سے زیادہ اپنے پارٹی رہنما کی رہائی کے لیے احتجاجوں میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ کرم کے مسئلہ پر اے پی سی میں شرکت نہ کرکے وزیر اعلیٰ نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، گورنر وفاق اور وزیر اعلیٰ صوبے کے نمائندے ہیں۔ صوبے میں قیام امن کے لیے دونوں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرائے نورنگ میں جماعت اسلامی لکی مروت کے ارکان و کارکنان کی ایک روزہ تربیت گاہ سے اپنے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع لکی مروت کے امیر مفتی عرفان اللہ، سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اسماعیل خان اور نائب امراء نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ
ان کا کہنا تھا کہ امن کے قیام کے لیے جو بھی سنجیدہ کوششیں کرے گا، ہم اس کی حمایت کریں گے۔ جماعت اسلامی حقیقی معنوں میں جمہوری جماعت ہے۔ باقی جماعتیں سیاستدانوں کی ذاتی جاگیریں ہیں۔ صوبے کے مسائل کے حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو سوچ بچار کرنی پڑے گی ورنہ حالات بد سے بد تر ہوتے جائیں گے۔ آپریشن عزم استحکام صوبے میں عدم استحکام کا باعث بنے گا، ہمیں آپریشن کی نہیں امن اور ترقی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی سڑکیں، ہسپتال، تعلیمی ادارے اور بنیادی سہولیات کے مراکز اور انفراسٹرکچر تباہ ہے۔ بد امنی کی وجہ سے لوگوں کے روزگار کا بھی حرج ہو رہا ہے۔ وزیراعلیٰ کو ان مسائل پر سوچنا اور ان کو حل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایسی جمہوریت کو حرام سمجھتی ہے جس میں حلال و حرام کا اختیار اللہ کی بجائے انسانوں کو حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز کے خالق، مالک اور حاکم ہیں، انسان اللہ کے نائب ہیں۔ ہم حقیقی اسلامی جمہوری نظام کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔