اسلام ٹائمز۔ روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ ڈھائی سال سے تنازع جاری ہے۔ اس تنازعے کے درمیان مغربی ممالک نے یوکرین کی حمایت کی اور روس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ تاہم اس معاملے میں بھارت نے روس کے ساتھ اپنی دوستی برقرار رکھی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے حال ہی میں روس کا دورہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی بھارت نے روس سے تیل کی خریداری بھی جاری رکھی ہے۔ ہفتہ کو جب بھارتی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر سے اس سلسلے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے مناسب جواب دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہندوستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دنیا کے پاس کوئی بہتر آپشن ہے؟۔ انہوں نے یہ بیان نئے دور میں تنازعات کے حل پر 22ویں دوحہ فورم کے پینل کے دوران دیا۔
روس سے تیل خریدنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے وزیر خارجہ جئے شنکر نے کہا کہ روس سے تیل خریدنا ہندوستان کے لئے کوئی سستا سودا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کا معاہدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تیل خریدتے ہیں، یہ سچ ہے لیکن یہ سستا نہیں ہے۔ آپ کو بتادیں کہ روس ہندوستان کو خام تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع پر ردعمل دیتے ہوئے جئے شنکر نے کہا کہ اس جنگ کو میدان جنگ میں حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو تنازعہ ترک کر کے مذاکرات کی میز پر واپس آنا ہوگا۔ بھارت اسے ممکن بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جب ہم روس جاتے ہیں تو ہم صدر ولادیمیر پوٹن سے بات کرتے ہیں، جب ہم یوکرین جاتے ہیں تو ہم صدر زلینکسی سے بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دونوں فریقوں کے درمیان باہمی معاہدے کے ذرائع تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جے شنکر نے واضح کیا کہ ہندوستان روس یوکرین جنگ میں ثالث کے طور پر کام نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ثالثی کا کام نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بات کر رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ دونوں کو شفاف طریقے سے معلومات دی جائیں۔ آپ کو بتا دیں کہ نریندر مودی نے اس سال کے شروع میں یوکرین کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے ملاقات کی اور امن کے حق میں رہنے کے ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا۔