0
Sunday 8 Dec 2024 12:12

عمر عبداللہ کی انتظامیہ بیوروکریٹک رکاوٹوں کے باعث بے اختیار ہو کر رہ گئی ہے

عمر عبداللہ کی انتظامیہ بیوروکریٹک رکاوٹوں کے باعث بے اختیار ہو کر رہ گئی ہے
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کی انتظامیہ کو دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے سخت چیلنجز کا سامنا ہے اور بیورو کریٹک رکاوٹوں کی وجہ سے وہ بڑی حد تک بے اختیار ہو کر رہ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے پارٹی رہنمائوں اور ارکان اسمبلی پر زور دیا ہے کہ وہ بیوروکریٹک عدم تعاون سے بڑھتی ہوئی مایوسیوں پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، جس سے حکمرانی اور عوامی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔عمر عبداللہ نے سرینگر میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ افسروں کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے عوامی شکایات کے ازالے اور حکومتی وعدوں کو پورا کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ اجلاس میں ارکان اسمبلی نے سرکاری افسروں کی مزاحمت پر تشویش کا اظہار کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایک رکن اسمبلی نے کہا لوگ ناراض ہیں کیونکہ سرکاری افسروں کے عدم تعاون کی وجہ سے معمولی مسائل بھی حل نہیں ہوتے۔

ارکان اسمبلی نے کہا کہ برسوں کی بیوروکریٹک حکمرانی نے انتظامیہ کو عوام سے دور کر دیا ہے جس سے اعتماد اور کارکردگی میں نمایاں خلاء پیدا ہو گیا ہے۔ ایک رکن اسمبلی نے کہا کہ نچلی سطح کے اہلکار بھی ہمارے صبر کا امتحان لے رہے ہیں جو مایوس کن ہے۔ عمر عبداللہ نے چیلنجوں کا اعتراف کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کو یقین دلایا کہ ریاستی حیثیت کی بحالی ایک ترجیح ہے۔ انہوں نے پارٹی پر زور دیا کہ وہ نئی دہلی کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا مقبوضہ جموں و کشمیر کی منفرد شناخت کا تحفظ اور ترقیاتی چیلنجوں سے نمٹنا حکومت کے ایجنڈے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ این سی کے رکن اسمبلی حسنین مسعودی نے کہا کہ ریاستی حیثیت اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے لئے اسمبلی کی قرارداد ایک اہم اقدام ہے۔
خبر کا کوڈ : 1177149
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش