0
Tuesday 26 Nov 2024 09:30

بھارتی فوجی کشمیری خواتین پر جنسی تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، مشعال ملک

بھارتی فوجی کشمیری خواتین پر جنسی تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، مشعال ملک
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر نظربند کشمیری حریت رہنماء محمد یاسین ملک کی اہلیہ اور پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے بھارتی فوجیوں کی طرف سے جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے حوالے سے عالمی برادری اور حقوق نسواں کی بین الاقوامی کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس ظاہر کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مشعال حسین ملک نے خواتین کیخلاف تشدد کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں اختلافی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے وحشیانہ ظلم و بربریت اور غیر انسانی کارروائیوں کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ تاہم انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ انسانی حقوق اور حقوق نسواں کی بین الاقوامی تنظیمیں اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے خواتین پر ڈھائے جانیوالے مظالم اور انہیں درپیش مشکلات کا فوری نوٹس لیں اور خواتین کی حالت زار بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے خلاف تشدد اور ان کی عصمت دری کو کشمیری عوام کی خواہشات کو کچلنے اور انہیں ان کے بنیادی حق خودارادیت سے محروم رکھنے کے لیے ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ مشعال ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم کی وجہ سے 30 ہزار سے زائد خواتین بیوہ اور 90ہزار سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فوجی ہزاروں کشمیری خواتین کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں کنن پوشپورہ میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کے سانحہ کی تحقیقات اور اس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی میں بھارتی ریاست کی ناکامی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ بھارتی فوج کے اہلکاروں نے 23 فروری 1991ء ضلع کپواڑہ کے گائوں کنن پوش پورہ میں کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ تین دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس سانحہ میں ملوث کسی بھی فوجی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور متاثرہ خواتین آج بھی انصاف سے محروم ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1174883
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش