اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس کی نئی جوہری ڈاکٹرائن کی منظوری دے دی۔ نئی جوہری ڈاکٹرائن کے تحت کسی بھی غیر جوہری ملک کا روس پر حملہ، اگر کسی جوہری طاقت کی حمایت سے ہو تو وہ دونوں ممالک کا روس پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔ روسی کی جوہری ڈاکٹرائن میں کہا گیا ہے کہ روس یا اس کے اتحادی بیلا روس پر اگر روایتی ہتھیاروں سے ایسا حملہ کیا گیا، جو اس کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے کسی بڑے خطرے کا سبب بنے تو اس صورت میں بھی روس جوہری ہتھیار استعمال کرسکتا ہے۔ روس کی نئی جوہری ڈاکٹرائن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی فوجی اتحاد یا بلاک کے رکن کی جانب سے روس پر جارحیت پورے اتحاد کی جارحیت تصور کی جائے گی۔
خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نئی ڈاکٹرائن کے تحت روس پر کسی بڑے فضائی حملے کی صورت میں جوہری ردعمل دیا جا سکتا ہے۔ روس کی یہ نئی جوہری ڈاکٹرائن ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو امریکا کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے روس کے اندر حملے کی اجازت دی ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے واضح کیا کہ اس دستاویز کی اشاعت کا وقت پہلے سے طے شدہ تھا اور پیوٹن نے رواں سال کے آغاز میں اس ڈاکٹرائن کو موجودہ صورتحال کے مطابق تبدیل کرنے کی ہدایت دی تھی۔