اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس اور آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران مخالف قرارداد کی منظوری کے بارے ایرانی وزير خارجہ کے نائب قانونی و بین الاقوامی امور کاظم غریب آبادی نے اعلان کیا ہے کہ ایران کی اولین ترجیح، عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعامل کی پالیسی ہے۔
کاظم غریب آبادی نے گزشتہ ہفتے ڈائریکٹر جنرل آئی اے ای اے رافائل گروسی کے دورہ تہران جو موجودہ ایرانی حکومت کے دور میں پہلی بار انجام پایا ہے، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رافائل گروسی کا دورہ بھی، اسی بنیاد پر، مثبت و تعمیری ماحول میں انجام پایا ہے اور وہ خالی ہاتھ ویانا نہیں لوٹے! ایرانی نائب صدر نے زوردیتے ہوئے کہا کہ باہمی تعاون کی اس فضاء کو تباہ نہ کرنے کی ضرورت پر خود عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی تاکید اور تصادم سے روکنے کے لئے 3 یورپی ممالک (جرمنی، فرانس و برطانیہ) کے ساتھ ان کی متعدد بار کی گفتگو کے باوجود، ان تینوں ملکوں نے ایک دوسرا رستہ اختیار کیا اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سیکرٹریٹ کی جگہ سنبھالتے ہوئے بے بنیاد دعوے شروع کر دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے از قبل اعلام کر رکھا تھا کہ قرارداد کی منظوری کی صورت میں ہم اس کا فوری و فیصلہ کن جواب دیں گے لہذا ایرانی جوہری توانائی تنظیم، آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران مخالف قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی اپنے جوابی اقدام پر عملدرآمد کے لئے تیار ہے۔ کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ایران کا یہ اقدام درحقیقت، ان چند ممالک کے غیر تعمیری رویے اور ایران کی حسن نیت کو مسلسل نظر انداز کئے جانے کا جواب ہو گا۔ ایرانی ڈپٹی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کا ماننا ہے کہ مغربی ممالک کو، عالمی جوہری توانائی ایجنسی جیسے عالمی اداروں کو سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔
اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں کاظم غریب آبادی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ، افسوس کے ساتھ، انہی ممالک نے سلامتی کونسل میں عالمی تنظیموں میں اپارتھائیڈ صیہونی رژیم کی ہمہ جانبہ اندھی حمایت کے ذریعے، حتی سیز فائر کی اجازت تک نہیں دی اور غاصب صیہونی رژیم کے ہاتھوں مظلوم فلسطینیوں کی زیادہ سے زیادہ نسل کشی کے لئے سازگار ماحول فراہم کیا ہے!