اسلام ٹائمز۔ سینیئر آزاد امریکی یہودی سینیٹر برنی سینڈرز نے دہشتگرد صیہونی رژیم کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں کی ضرورت پر ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی عوام کی اکثریت، صہیونی جنگی مشین کی امداد کے لئے مزید ہتھیار بھیجنے کے خلاف ہے۔
عرب چینل الجزیرہ کے مطابق برنی سینڈرز نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بنجنمن نیتن یاہو نے بین الاقوامی و امریکی قوانین سمیت تمام انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی انسانی امداد تک کو روک رکھا ہے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں 70 فیصد سے زیادہ طبی مراکز اور صحت کی سہولیات کو تباہ کر دیا ہے، امریکی سینیٹر نے کہا کہ شمالی غزہ کے تمام باشندے وحشیانہ اسرائیلی حملوں کے باعث موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں۔
غزہ میں ہزاروں کمسن بچوں کی بھوک اور غذائی قلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سینیئر امریکی سینیٹر نے تاکید کہ اسرائیل غزہ کے خاندانوں کو ''محفوظ'' کہے جانے والے علاقوں میں دھکیلتا، اور پھر ان پر وحشیانہ بمباری کرتے ہوئے ان سب کو مار ڈالتا ہے۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں دسیوں لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، یہودی امریکی سینیٹر نے کہا کہ غزہ میں جان دینے والوں میں 60 فیصد سے زیادہ خواتین و بچے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق، تجربہ کار آزاد امریکی سینیٹر نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کی انتہاپسند رژیم نے نہ حماس بلکہ معصوم فلسطینی عوام کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ شروع کر رکھی ہے۔ نیتن یاہو کی انتہاپسند کابینہ کو امریکی ٹیکس دہندگان کی جیب سے اندھی امداد کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے امریکی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ امریکہ غزہ میں جاری اسرائیل کے تمام جرائم و قتل عام کی ''مالی معاونت'' میں پوری طرح سے شریک ہے۔
برنی سینڈرز نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ، اسرائیلی تاریخ کی انتہاپسند ترین کابینہ ہے جو افراطیوں، حتی اسرائیلی عدالتوں سے سزا یافتہ مجرموں کے ہاتھوں چلائی جا رہی ہے۔ اپنی گفتگو کے آخر میں سینیئر یہودی امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ غزہ سے واپس آنے والی طبی ٹیموں کی گفتگو، شدید غذائی قلت کے باعث اس پورے علاقے (غزہ) کے لوگوں کے وسیع مصائب کو ظاہر کرتی ہے!