0
Sunday 13 Oct 2024 21:56

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی دونوں ملکوں کے لیے نقصان دہ ہے، مولانا حامد الحق حقانی 

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی دونوں ملکوں کے لیے نقصان دہ ہے، مولانا حامد الحق حقانی 
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (س) پاکستان کے مرکزی امیر مولانا حامد الحق حقانی نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کی آڑ میں آئین پاکستان کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور متفقہ آئین کے خلاف پر کسی قسم کی سازش قبول نہیں کریں گے، انہوں نے کہا عجلت سے کام لینے کی بجائے سوچ بچار اور حکمت عملی کے ساتھ کام کرنا چاہیے عوامی اور قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر قانون سازی کرنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں علمائے کرام سے قاری سعید احمد رحیمی کی رہائش گاہ پر بات چیت اور جامع مسجد رشیدیہ رشید آباد میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی جنرل سیکرٹری سید یوسف شاہ جے یو آئی) س( ملتان سٹی کے امیر قاری سعید احمد رحیمی، ضلعی امیر مفتی ممتاز قاسمی، حاجی رشید احمد نقشبندی ،حاجی شاہد ابراہیم، قاری عبدالرزاق رحمی عبد الباسط بھی موجود تھے۔ مولانا حامد الحق حقانی نے مزید کہا عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے حوالے سے سپریم کورٹ نے اپنے 2 سابقہ فیصلوں کو کالعدم قرار دے کر نیا تفصیلی فیصلہ جاری کر کے تمام ابہام دور کر دئیے، انہوں نے کہا تمام فاضل ججز قابل تحسین ہیں، اس سے اس فیصلے سے قادیانیت نوازی پر ضرب لگی ہے۔

مولانا حامد الحق حقانی نے مزید کہا پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی دونوں ملکوں کے لیے نقصان دہ ہے، دونوں ممالک کے ذمہ داران کو مل بیٹھ کر مسئلہ حل کرنا چاہیے، طاقت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، افغانستان چھوٹا بھائی ہے پاکستان بڑا بھائی ہے دونوں بھائی مل کر خطے میں امن وترقی کے لیے کردار ادا کریں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف احتجاج اور سڑکوں پر آنے سے اپنا مسئلہ حل نہیں کرا سکتی، وزیراعلی امین گنڈاپور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ وفاقی اور کے پی کے صوبائی حکومتیں مل کر عوامی مسائل کے حل کے لیے کام کریں، ایک دوسرے کو نیچے دکھانے سے عوام کا ہی نقصان ہوگا، اس موقع پر سید یوسف شاہ نے کہاکہ افغان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے باعث دونوں ملک کی ترقی اور تجارت متاثر ہو رہی ہے دونوں ملک مل بیٹھ کر مسئلہ حل کریں، اسی میں دونوں ملکوں کا فائدہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف، وزیرخارجہ، آرمی چیف اور افغان حکام ایک دوسرے کے قریب آئیں اور بات چیت کے ذریعے سرحدی معاملہ حل کریں۔
خبر کا کوڈ : 1166273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش