اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پانچ آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمہ سے قومی خزانہ کو چارسو گیارہ ارب کا فائدہ ہوگا جو براہ راست بجلی ٹیرف میں کمی کی صورت میں عوام کو جانا چاہیے۔ جماعت اسلامی کی احتجاجی تحریک نے حکومت کو آئی پی پیز سے بات چیت پر مجبور کیا۔ پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی غیرآئینی ہے، کے پی پولیس نے ان کے احتجاج پر دھاوا بول کر تین لوگ مار دیے، صوبائی حکومت اس عمل کی ذمہ دار ہے، پرامن احتجاج ہر کسی کا آئینی حق ہے، کسی کو یہ بھی حق حاصل نہیں کہ اپنی ریلیوں میں پاکستان مخالف نعرے لگائے۔ بیرسٹر سیف کے جے شنکر کو ریلی سے خطاب اور مریم نواز کے بھارت سے ماحولیاتی ڈپلومیسی کے بیانات کی مذمت کرتے ہیں، کشمیر میں ظلم جاری اور ہمارے ہاں چند لوگوں کو بھارت سے دوستی کے مروڑ اٹھ رہے ہیں، یہ وہاں کیوں نہیں چلے جاتے۔ جماعت اسلامی کی مہنگی بجلی گیس کے خلاف تحریک جاری، کل گجرات میں جلسہ ہوگا، بجلی بلوں کے بائیکاٹ پر عوامی ریفرنڈم کرائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی جانب سے کسانوں کو مافیا قرار دینے پر شدید تنقید کی اور کہا یہ ان کے ذہن کی عکاسی ہے، یہ اشرافیہ عام لوگوں کو مافیا جب کہ اپنی کلاس کو ریلیف دیتے ہیں۔ ان کی نظر میں شوگر مافیا، جاگیردار مافیا نہیں بلکہ کسان مافیا ہے جو ان کے ظلم وستم کا شکار ہے، جسے کھادیں، ادویات، بیج آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں پر دستیاب ہیں، جو اپنے بچوں کا رزق پورا کرنے کے لیے محنت کرتا ہے اور جن سے یہ حکمران گندم نہیں خریدتے بلکہ درآمد کرکے اصل مافیا کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت جاگیرداروں پر ٹیکس لگائے۔ پانچ آئی پی پیز سے نہیں سب سے معاہدے ختم کیے جائیں، موجودہ ریلیف آٹے میں نمک کے برابر ہے تاہم اسے خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیراعلی کو قطعی طور پر حق حاصل نہیں کہ ڈپلومیسی پر بات کرے، افغان سرحد پر جنگ کی سی کیفیت ہے، افغانستان سے دشمنی اور بھارت سے دوستی کی پینگیں پاکستانی عوام کو قبول نہیں۔ آپ چیف منسٹر ہیں تو چیف منسٹر بن کر رہیں۔ حیران ہیں کہ عمران خان نے ابھی تک بیرسٹر سیف کے بیان پر ایکشن کیوں نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ پر وزیراعلی خیبرپختونخوا کی بلائی گئی اے پی سی خوش آئند اقدام ہے، اس میں جماعت اسلامی بھی مدعو ہے، امید ہے کوئی صورت نکل آئے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دہرایا کہ آئینی ترمیم پر موجودہ چیف جسٹس کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد بات ہوسکتی ہے، موجودہ صورتحال میں اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔