0
Wednesday 25 Sep 2024 01:52
جشن عید میلادالنبیؐ و ہفتہ وحدت کی مناسبت سے

کراچی، ہئیت آئمہ مساجد و علماء امامیہ کے تحت جشن صادقینؑ اور وحدت امت سیمینار کا انعقاد

کراچی، ہئیت آئمہ مساجد و علماء امامیہ کے تحت جشن صادقینؑ اور وحدت امت سیمینار کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام ولادت باسعادت حضرت رسول اکرم (ص) و حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اور حضرت امام خمینیؒ کے فرمان کے مطابق ہفتہ وحدت کی مناسبت سے جشن صادقینؑ اور وحدت امت سیمینار کا انعقاد آئی آر سی لان کراچی میں کیا گیا۔ اس موقع پر صدر ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ مولانا شیخ محمد حسین رئیسی، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے صدر مولانا سید باقر عباس زیدی، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی جنرل سیکریٹری مولانا شیخ شبیر حسن میثمی، جعفریہ الائنس کے صدر مولانا سید رضی جعفر نقوی، مفسر قرآن، شیخ الاساتید اور ہیئت کے سابق صدر مولانا شیخ حسن صلاح الدین، ہیئت کے جنرل سیکریٹری مولانا شیخ اصغر حسین شہیدی و دیگر نے خطاب کیا۔ پروگرام میں معروف اہلسنت عالم مولانا شاہ فیروز الدین رحمانی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر مرزا اعزاز مہدی، معاذ علی نظامی چشتی اور شاہ حسین الدین رحمانی نے بارگاہ صادقینؑ میں نذرانہ عقیدت بھی پیش کیا۔ 

صدر ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان مولانا شیخ محمد حسین رئیسی نے  اپنے ابتدائی خطاب میں سیرت رسول اکرم (ص) کو قرآنی حکم کے مطابق مسلمانان  عالم کیلئے اسوہ قرار دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ اس وقت ضرورت ہے کہ سنت و سیرت رسول خدا (ص) کو تمام شبعہ ہائے حیات میں نافذالعمل بنایا جائے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے ’’محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار و رحماء بینھم‘‘ کی آیت کے تحت اپنے خطاب میں تمام مسلمانوں کیلئے سیرت رسولؐ کی پیروی کو ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں امام خمینیؒ کی بابصیرت قیادت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ امام خمینیؒ تھے کہ جنہوں نے امت مسلمہ کو حکم قرآنی اور سنت نبویؐ کے تحت یکجا کرنے کا شعار بلند کیا اور امت واحدہ کا حقیقی قرآنی تصور پیش کیا، یہی وجہ ہے کہ آج ایران ہر مظلوم کی حمایت میں پیش پیش اور ظالم و سامراجی طاقتوں کے مد مقابل ہے، آج کا فلسطین ہم سے مطالبہ کر رہا ہے کہ ہم حقیقی انداز میں خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری ادا کریں۔

ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صدر مولانا سید باقر عباس زیدی نے اپنے خطاب میں سیرت رسولؐ سے الہام لیتے ہوئے رسول اللہ (ص) کی اپنے دشمنوں سے صلح کو مصلحت و حکمت قرار دیا اور اسے سنت الٰہی سے تعبیر کیا۔ انہوں نے  کہا کہ کسی بھی شخص یا گروہ سے خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو، مصلحت وقت کی بنا پر صلح کرنا اس بات کی علامت نہیں کہ اس کے باطل عقیدے اور نظریئے کو بھی قبول کر کیا جائے، جیسا کہ صلح حدیبیہ میں ہمیں نظر آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی وہ چیز ہے جو ہمیں تمام آئمہ طاہرین علیہم السلام کی سیرت میں نظر آتی ہے کہ ان کی حکمرانوں اور حاکمان وقت سے اسلام و مسلمانوں نیز اپنے پیروکاروں کی حفاظت کیلئے اگر کہیں مصلحت کی بنا پر حکمت عملی کے تقاضوں کے عین مطابق بظاہر خاموشی نظر آتی ہے، تو یہ خاموشی نہیں بلکہ یہ جہاد اسلام کی ایک شکل ہے اور اس کا مطلب یہ کہ معصوم نے اپنے مدمقابل حکمراں سے طاقت و حکومت کی بیعت کرلی۔ شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما مولانا شیخ شبیر حسین میثمی نے مختصراً خطاب میں اس قسم کے سیمینار اور کوششوں کو سراہا کہ جس سے اتحاد امت کو استحکام ملتا ہے۔

جعفریہ الائنس کے صدر مولانا سید رضی جعفر نقوی نے سیرت رسولؐ اور تعلیمات امام جعفر صادقؑ کے مطابق علماء پر زور دیا کہ وہ تبلیغ حق کے میدان میں موجود رہیں اور دشمن کے حملوں کو ناکام بنائیں۔ مفسر قرآن، شیخ الاساتید اور ہیئت کے سابق صدر مولانا شیخ حسن صلاح الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ نے قرآن کریم میں اپنے حبیبؐ کو حکم دیا کہ وہ کفار و منافقین سے جنگ و جہاد کریں، حکم جہاد حکم خدا و قرآن ہے اور یہ پوری امت پر واجب ہے، لیکن 57 اسلامی ممالک میں سے صرف ایران ہے، جو اس جہاد کو عملی صورت میں انجام دے رہا ہے اور حزب اللہ، انصار اللہ اور حشد الشعبی سمیت چند قوتیں ہی حماس و فلسطینی عوام کی مدد کر رہی ہیں۔ سیمینار کے آخر میں ہیئت کے جنرل سیکریٹری مولانا شیخ اصغر حسین شہیدی نے تمام خطباء اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ہیئت کے آئندہ پروگراموں سے متعلق علماء پر زور دیا کہ وہ اپنے اس ادارے کے ہاتھوں کو مضبوط کریں۔ پروگرام میں نظامت کے فرائض مولانا علیم رحمانی نے انجام دیئے۔ سیمینار کا اختتام  مولانا سید صادق رضا تقوی نے دعائے سلامتی امام زمانہ (عج) کے ساتھ کیا۔
خبر کا کوڈ : 1162203
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش