1
Saturday 21 Sep 2024 16:20

صیہونی دشمن کا سرخ لکیر سے عبور، حزب اللہ لبنان کی جوابی کاروائیاں شروع

صیہونی دشمن کا سرخ لکیر سے عبور، حزب اللہ لبنان کی جوابی کاروائیاں شروع
اسلام ٹائمز۔ العالم نیوز چینل کے مطابق طوفان الاقصی آپریشن کے بعد غاصب صیہونی رژیم نے تیسری بار لبنان پر ایسا حملہ انجام دیا ہے جسے سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان سید حسن نصراللہ سرخ لکیر قرار دے چکے تھے اور صیہونی حکمرانوں کو ایسے اقدامات کی صورت میں سنگین نتائج کی وارننگ دے چکے تھے۔ کل بروز جمعہ 20 ستمبر 2024ء کی سہ پہر غاصب صیہونی رژیم کے جنگی طیاروں نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی حصے ضاحیہ پر، جو حزب اللہ لبنان کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے ایک فضائی حملہ انجام دیا۔ یہ حملہ محلہ القائم میں ایک آٹھ منزلہ عمارت پر انجام پایا اور صیہونی جنگی طیاروں نے اس عمارت پر تین امریکی ساختہ انٹی بنکر بم برسا دیے۔ صیہونی فوجی ذرائع نے اعلان کیا کہ یہ حملہ حزب اللہ لبنان کے چند اعلی سطحی کمانڈرز پر کیا گیا ہے جو اس عمارت کی بیسمنٹ میں ایک اہم میٹنگ کیلئے جمع ہوئے تھے۔ یہ میٹنگ حزب اللہ لبنان کے اعلی سطحی فوجی کمانڈر ابراہیم عقیل کی سربراہی میں انجام پا رہی تھی۔ حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا ہے کہ اس حملے میں شہید ابراہیم عقیل سمیت حزب اللہ کے بارہ کمانڈرز شہید ہوئے ہیں۔ یہ حملہ بیروت میں صیہونی رژیم کے سائبر حملوں کے دو دن بعد ہی انجام پایا ہے جس میں ہزاروں عام شہری زخمی ہوئے تھے اور تیس کے قریب لبنانی شہید ہوئے تھے۔
 
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے جمعرات 19 ستمبر 2024ء کے روز تقریر کرتے ہوئے ان حملوں کو لبنان کے خلاف اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کو خبردار کیا تھا کہ اسے بیروت میں سائبر دہشت گردی کا بھاری تاوان ادا کرنا پڑے گا۔ اس تقریر کے ایک دن بعد ہی صیہونی رژیم نے بیروت میں حزب اللہ لبنان کے اعلی سطحی فوجی کمانڈرز کی ٹارگٹ کلنگ انجام دے کر دنیا والوں کو یہ پیغام بھیجا ہے کہ وہ خطے میں علاقائی جنگ کے آغاز پر مصر ہے۔ یہ دہشت گردانہ حملہ حزب اللہ لبنان کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات کا تیسرا مرحلہ ہے۔ پہلے مرحلے میں صیہونی رژیم نے حزب اللہ لبنان کے اعلی سطحی کمانڈر شہید فواد حسن شکر کی ٹارگٹ کلنگ کی تھی جبکہ دوسرے مرحلے میں بیروت میں ہزاروں پیجر، واکی ٹاکی سیٹ، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرانک آلات میں دھماکے شامل تھے۔ کل سے ہی مقبوضہ فلسطین اور لبنان کی سرحد پر تناو کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے اور حتی صیہونی فوجیوں اور حزب اللہ لبنان کے مجاہدین کے درمیان جھڑپوں کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔ حزب اللہ لبنان نے مقبوضہ فلسطین پر راکٹ اور میزائل حملوں کی شدت بھی بڑھا دی ہے جبکہ 105 کلومیٹر مقبوضہ فلسطین کے اندر تک صیہونی فوجی مراکز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
 
شہید ابراہیم عقیل کی ٹارگٹ کلنگ کا مطلب یہ ہے کہ صیہونی دشمن سرخ لکیر سے عبور کر چکا ہے لہذا اب اسلامی مزاحمتی فورسز اسے مناسب جواب دیں گی اور انتقامی کاروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اور اسلامی مزاحمتی بلاک کے درمیان وسیع جنگ کا آغاز ہو چکا ہے اور آنے والے دن غاصب صیہونی رژیم کیلئے بہت مشکل اور جان لیوا ثابت ہوں گے۔ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف شروع ہونے والی یہ جنگ انتہائی وسیع ہو گی اور بہت بڑے پیمانے پر اسے نشانہ بنایا جائے گا۔ غاصب صیہونی رژیم اور اسلامی مزاحمتی بلاک کے درمیان جاری ٹکراو کے فیصلہ کن دنوں کا آغاز ہو چکا ہے جن میں اس رژیم کے حتمی انجام کا فیصلہ ہو جائے گا۔ غاصب صیہونی رژیم نے حزب اللہ لبنان کی سرخ لکیر عبور کر کے بہت بڑا رسک لیا ہے اور صیہونی حکمرانوں کے اس خطرناک کھیل کا واحد مقصد لبنان میں اسلامی مزاحمت کو فلسطین میں اسلامی مزاحمت سے جدا کرنا اور اسے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی حمایت سے روکنا ہے۔ لیکن یہ اسرائیل کی بہت بڑی بھول ہے اور عنقریب اسے معلوم ہو جائے گا کہ اس نے جو جوا کھیلا ہے اس کے نتیجے میں اس کا وجود ختم ہونے والا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1161464
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش