0
Monday 23 Sep 2024 18:53

مزاحمتی بلاک کے تابڑ توڑ حملے

مزاحمتی بلاک کے تابڑ توڑ حملے
تحریر: احسان شاہ ابراہیم

لبنان کی حزب اللہ اور عراق میں اسلامی مزاحمتی قوتوں نے الگ الگ کارروائیوں میں مقبوضہ علاقوں میں مختلف فوجی اور سکیورٹی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ لبنان کی حزب اللہ نے الگ الگ بیانات میں صیہونی حکومت کے ٹھکانوں اور اہداف کے خلاف پانچ نئی کارروائیوں کا اعلان کیا ہے۔ حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی قوم کی حمایت اور ان کی بہادر اور باوقار مزاحمت کی حمایت میں مزاحمتی جنگجوؤں نے صیہونی قابض فوج کے "البغدادی" اڈے (مقبوضہ علاقوں کے شمال میں البغدادی کا علاقہ) کو میزائل سے نشانہ بنایا۔ ان بیانات میں کہا گیا ہے کہ شبعا (جنوبی لبنان) کے مقبوضہ علاقے میں "میان باروچ"، ریڈار ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ لبنان میں حزب اللہ کی دیگر کارروائیوں میں سے ایک تھی۔ لبنان کی حزب اللہ کے "فادی ون" اور "فادی ٹو" راکٹ آج (پیر) پہلی بار میدان جنگ میں استعمال ہوئے۔

اس حملے کا ہدف مقبوضہ علاقوں میں حیفہ کے جنوب مشرق میں صہیونی فضائیہ کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ تھا۔ صیہونی حکومت کا میزائل شکن نظام کچھ بھی نہ کرسکا اور حزب اللہ کے میزائل زیادہ دھماکہ خیز طاقت کے ساتھ رامات ڈیوڈ ایئر بیس کی حساس تنصیبات تک پہنچ گئے۔ ادھر عراق کی اسلامی مزاحمتی قوتوں نے بھی ایک بیان شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ: "فلسطین میں اپنے عوام کی حمایت اور بچوں اور خواتین سمیت عام شہریوں کے خلاف صیہونی غاصب حکومت کے قتل عام کے جواب میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کا راستہ جاری ہے۔ عراق کی اسلامی مزاحمتی قوتوں نے العرفاد ڈرون کے ذریعے مقبوضہ علاقوں میں وادی اردن میں ایک ہدف پر حملہ کیا۔ اسلامی مزاحمت اس بات پر زور دیتی ہے کہ دشمن کے مضبوط ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا آپریشن تیزی سے جاری ہے۔

لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے پیجرز اور مواصلاتی آلات کے دھماکے میں صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ اقدامات کے بعد جو ہزاروں افراد کی شہادت اور زخمی ہونے کا سبب بنے ہیں، تاکید کے ساتھ کہا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ دشمن کے پاس مغرب کی مدد سے تکنیکی صلاحیتیں موجود ہیں اور یہ ناقابل تردید ہے، لیکن میں پورے یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ حالیہ حملہ ہمیں اپنے راستے سے نہیں روک سکے گا بلکہ ہم ان کے خلاف مضبوطی سے کھڑے رہیں گے۔ مقبوضہ علاقوں کے شمال میں کارروائیوں کے تسلسل اور توسیع میں لبنان کی حزب اللہ کی نئی حکمت عملی صیہونی حکومت اور ان کے مغربی حامیوں کے خلاف مزاحمتی قوتوں کے ڈٹ جانے کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ لبنان میں حزب اللہ کی کارروائیوں میں توسیع کے ساتھ ہی مقبوضہ علاقوں کے شمالی علاقے، جہاں ہزاروں صیہونی غیر قانونی بستیوں میں رہائش پذیر تھے، اب ناقابل رہائش ہوگئے ہیں اور صہیونی ان علاقوں سے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

لبنانی حزب اللہ کی کارروائیوں کی دوسری جہت مزاحمتی قوتوں کی طاقت کا مظاہرہ ہے، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ جب چاہیں مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کے انتہائی اہم اور حساس فوجی اور جاسوسی اڈوں کو آسانی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ غاصب صیہونی حکومت کے اسٹریٹجک ٹھکانوں کو مقبوضہ علاقوں میں نشانہ بنانے کی حزب اللہ کی اعلیٰ صلاحیت 7 اکتوبر 2023ء کو آپریشن کے آغاز کے بعد مزاحمتی قوتوں کی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کا ایک اور حصہ ہے۔ جنگی محاذ کے وسیع ہونے سے صیہونی حکومت کی کمزوری میں اضافہ ہوا ہے اور صیہونی حکام نے مقبوضہ علاقوں کی حفاظت کو برقرار رکھنے میں اپنی نااہلی کا اعتراف کیا ہے۔ صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف مقبوضہ علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی پر بات چیت کرنے اور صیہونی قیدیوں کی واپسی میں ناکام رہے ہیں۔

صیہونیوں کے غیر انسانی جرائم، لبنان میں وسیع دہشت گردانہ کارروائیوں کے اقدامات اور لبنانی شہریوں کی شہادت نے صیہونیوں کی مجرمانہ اور غیر انسانی فطرت اور ماہیت کو دنیا کے سامنے ظاہر کر دیا ہے اور یہ ثابت کیا کہ صیہونی حکومت مایوسی اور ناکامی کے ساتھ اپنی منظم دہشت گردی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ لبنان میں دہشت گردانہ کارروائیاں، صیہونیوں کی خواہشات اور تشخیص کے برخلاف، اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئیں جبکہ مزاحمتی محاذ کی زیادہ ہم آہنگی اور وسیع تعاون لبنان اور علاقے کے عوام میں حزب اللہ کی حمایت میں اضافے کا باعث اور سبب بنی۔ ان حملوں کے باوجود صیہونی حکومت کے خلاف مقابلہ جاری رکھنے کے لیے مزاحمتی محاذ کے عزم کو بالجزم ملا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1161946
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش