0
Tuesday 24 Sep 2024 00:30

بَلتستان میں شادی کے فریضے کو آسان بنانے کی اچھی روایت

بَلتستان میں شادی کے فریضے کو آسان بنانے کی اچھی روایت
بابِ سُخَن: آغا زمانی

دنیا جس تیزی سے ترقی کے منازل طے کرتی جا رہی ہے، دوسری طرف دنیا میں بسنے والے زیادہ انسان مسائل کا شکار ہیں۔ البتہ ہر خطے کے مسائل کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں بھی لوگ طرح طرح کے مسائل کا شکار ہیں، لیکن زندہ معاشرے کی نشانی یہ ہے کہ اپنے ارد گرد بسنے والوں کی بھی فکر کی جاتی ہے۔ مغربی امیر ممالک میں کمزور حال شہریوں کے لیے حکومتی سطح پر آبرومندانہ انداز میں امداد کا معقول سلسلہ موجود ہے۔ لیکن بَلتستان جیسے دور افتادہ خطے میں مسائل بہت زیادہ اور وسائل و امکانات کم ہیں۔ بلند و بالا یخ بَستہ گلیشئرز، خوبصورت جھیلوں اور آبشاروں کی سرزمین، جہاں حسن اور دلکشی سے مالا مال ہے، وہیں اس خطے کے مسائل بھی دیگر خطوں کے مسائل کی طرح مشکلات اور پریشانیوں کا نقشہ پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

لیکن اگر معاشرے کے چند افراد آگاہی اور احساسِ ذمہ داری رکھتے ہوں تو وہ اس معاشرے کے مسائل دور نہ سہی کم ضرور کرنے میں معاون ثابت ہوا ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح کی ایک امید کی کرن بَلتستان میں المیثم ٹرسٹ کی شکل میں گذشتہ دو عشروں سے لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے فعال و متحرک ہے۔ المیثم ٹرسٹ کے مسئولین انتہائی پرخلوص اور بےلوث ہیں۔ انہیں کسی تعریف کی ضرورت نہیں، یہ نام و نمود سے بھی دور ہیں۔ المیثم ٹرسٹ کے ذریعے سینکڑوں مستحق طلبہ و طالبات کی اعلیٰ تعلیم کا سلسلہ جاری ہے۔ ان میں انٹر سے لیکر ایم فل سطح تک کے طلبہ شامل ہیں۔ یہ ادارہ ہر سال سردیوں میں مستحق سادات و غیر سادات گھرانوں کے لیے سوکھی لکڑیوں کا انتظام بھی کرتا ہے، تاکہ مستحق گھرانے کے لوگ یخ بستہ سرد موسم میں سکون سے زندگی گزار سکیں۔

خود سے کمزور اور نحیف افراد کی مدد کا احساس انسانیت کو حیوانیت سے جدا کرتا ہے، صرف اپنی فکر کرنا اور اپنے بچوں کی فکر کرنا حیوانیت ہے، اپنے اور اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ دوسرے انسانوں کی فکر کرنا انسانیت کی پہچان ہے، یہ خصوصیت انسان کو دوسری تمام مخلوقات سے ممتاز کرتا ہے۔ المیثم ٹرسٹ نے 2013ء میں ایک اچھی روایت کی بنیاد ڈالی تھی، جو آج بھی اسی تسلسل سے جاری ہے۔ گذشتہ گیارہ سالوں سے مستحق گھرانوں سے تعلق رکھنے والے لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان اجتماعی شادی کا خوبصورت سلسلہ جاری ہے۔ اس کمر توڑ مہنگائی کے دور میں المیثم ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام اس سال بھی 25 مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، راقم کو بھی اس سال اس منفرد اور عظیم الشان تقریب میں شرکت کا موقع ملا۔ 25 مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادی کی تقریب کا انعقاد المیثم ٹرسٹ نے گذشتہ دنوں ریلسا شادی ہال سکَردو بَلتستان میں کیا۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی گورنر گلگت بَلتستان سید مہدی شاہ تھے، جبکہ علمائے کرام، تاجر رہنماء، مقامی صحافی، لکھاری، تعلیمی اداروں کے مسئولین و دیگر اہم ادبی، سیاسی و سماجی شخصیات کے علاوہ دلہے دلہنوں کے رشتہ داروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے گورنر گلگت بَلتستان سید مہدی شاہ نے کہا کہ اجتماعی شادی جیسے کارِخیر ہم سب کے لیے سعادت کی بات ہوتی ہے، اس میں تمام مخیّر حضرات کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیئے، تاکہ زیادہ سے زیادہ نکاح کو عام کیا جاسکے۔ انہوں نے المیثم ٹرسٹ کے لیے ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ نائب صدر انجمنِ امامیہ بَلتستان علامہ شیخ زاہد حسین زاہدی، علامہ شیخ شمس الدین، سابق سینیئر منسٹر حاجی اکبر تابان، رہنماء پی پی اقبال حسن و دیگر نے اجتماعی شادی کی تقریب کے کامیاب انعقاد پر المیثم ٹرسٹ کے مسئولین اور کارکنان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب مبارک باد کے مستحق ہیں، قوم کی ذمہ دار اور آگاہ شخصیات کو المیثم ٹرسٹ اور اس جیسے دیگر فلاحی اداروں کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا چاہیئے۔

خطبۂ استقبالیہ دیتے ہوئے المیثم ٹرسٹ کے سرپرستِ اعلیٰ حاجی مسلم حسین نے کہا کہ المیثم ٹرسٹ پچھلے 17 سالوں سے سماجی خدمات انجام دے رہا ہے۔ اجتماعی شادیوں کا سلسلہ 2013ء سے شروع کیا ہوا ہے، جو تسلسل کے ساتھ تاحال جاری ہے۔ اجتماعی شادی میں تمام علاقوں اور تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے دلہے دلہن شریک ہوتے ہیں۔ المیثم ٹرسٹ انہیں ان کی ضروریات کے مطابق اشیاء اور ملبوسات کا بندوبست کرتا ہے، ٹرسٹ کو یہ تمام ذمہ داریاں انجام دینے کے لیے مقامی مخیّر حضرات کا تعاون حاصل ہے، جس پر ہم ان حضرات کا ازتہہِ دل شکریہ ادا کرتے ہیں۔ المیثم ٹرسٹ کے چیئرمین ممتاز علی نے تمام شرکائے تقریب اور تعاون کرنے والے علمائے کرام، سیاسی، سماجی و کاروباری شخصیات، مخیّر حضرات اور دلہے دلہنوں کے رشتہ داروں کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ آئندہ بھی اسی طرح اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔

یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ بغیر کسی بیرونی امداد کے المیثم ٹرسٹ مستحق خاندانوں سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد جوڑوں کی شادیاں کراچکی ہے۔ لوک سمجھتے ہونگے کہ انہیں ملک کے دیگر حصوں سے چندہ آتا ہوگا۔ لیکن ایسا بالکل بھی نہیں، المیثم ٹرسٹ کے مخلص مسئولین اور کارکنان مقامی مخیّر حضرات، ٹھیکیدار برادری، علمائے کرام، کاروباری شخصیات اور سیاسی و سماجی شخصیات سے چندہ اکٹھا کرکے یہ تقریب منعقد کرتا ہے۔ اجتماعی شادیوں کی تقاریب کے اس سلسلے کو دیگر علاقوں میں بھی رواج دینا چاہیئے، تاکہ اس مہنگائی کے دور میں نکاح اور شادی کو آسان سے آسان بنایا جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 1161970
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش