0
Tuesday 24 Sep 2024 12:16

صیہونی جرائم اور عقائد کی اس زمین پر کوئی جگہ نہیں

صیہونی جرائم اور عقائد کی اس زمین پر کوئی جگہ نہیں
انٹرویو: معصومہ فروزان
 
"بچوں کا قتل" صرف ایک نسل پرست حکومت سے ہی ممکن ہے۔ ایک ایسی حکومت جس کے نظریات ماننے والے دو ٹوک الفاظ میں کہتے ہیں کہ "ہمارے سوا کوئی انسان نہیں" یا "غزہ میں عام شہری نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔" صیہونی حکومت ان حکومتوں میں سب سے نمایاں ہے، جس سے پوری تاریخ میں ہمیشہ نفرت کی جاتی رہی ہے۔ ایک اقلیت جو "یہودی" کے نام کے پیچھے چھپ جاتی ہے اور پوری انسانیت کو اپنا خادم اور موت کا مستحق سمجھتی ہے۔ جو کچھ ہم نے ان چند سطروں میں لکھا ہے، وہ کوئی دعویٰ یا نعرہ نہیں ہے۔ ایک سادہ سی تلاش سے، ہزاروں دستاویزات، ویڈیوز اور رپورٹس اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے مل جائیں گی۔

دور کیوں جائیں؟ "غزہ" اس کی عملی اور واضج مثال ہے۔ آج غزہ میں نسل کشی صیہونی حکومت کی نسل پرستی کی سب سے بڑی دستاویز اور ٹھوس ثبوت ہے۔ اب تو اس صیہونی حکومت کے جرائم کے حوالے سے "بچوں کے قاتل" کی اصطلاح دنیا کے سیاسی ادب میں باقاعدہ داخل ہوچکی ہے۔ لبنان میں فلسطینی علماء بورڈ کے سابق سربراہ "شیخ بسام کاید" نے اس حوالے سے کہا ہے کہ "بچوں کو قتل کرنا ان عقائد اور رسومات کا حصہ ہے، جو صیہونی حکومت مختلف طرح کی عیدوں اور دیگر  ایام کے مواقع پر انجام دیتی ہے۔ شیخ بسام کاید نے بچوں کو مارنے والی صیہونی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "قرآن کریم اور یہاں تک کہ آپ کی کتابوں میں بھی موجود ہے اور ماہرین سماجیات بھی کہتے ہیں، نیز تاریخ بھی اس بات کی تائید کرتی ہے کہ آپ کے جرائم اور عقائد کی اس زمین پر کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 1162149
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش