اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے لئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ روزا ایتن بائیفا نے گزشتہ روز ایرانی ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر علی باقری کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام میں اس ملاقات کے بارے وضاحت دیتے ہوئے ڈاکٹر علی باقری نے لکھا کہ اس دوران میں نے تاکید کی کہ بین الاقوامی اداروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایسا نقطہ نظر اپنائیں کہ جو افغانستان کی ترقی اور اس کے عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دیتا ہو اور ساتھ ہی ساتھ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے ناقابل تبدیل کردار کو بھی تسلیم کرے۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ نے اس ملاقات میں مزید کہا کہ امریکہ کی آمد کے وقت کے افغانستان کے حالات کا افغانستان سے امریکی انخلاء کے وقت کے حالات کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی موجودگی نے افغانستان میں عدم تحفظ و عدم استحکام کو پھیلانے اور وہاں دہشتگردی کے خطرے سمیت منشیات کی پیداوار میں بھی خطرناک حد تک اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ افغانستان میں بین الاقوامی تنظیموں کا نقطہ نظر عوامی مفادات کے تحفظ اور افغانستان کی سلامتی و اس ملک کی ترقی سمیت افغان عوام کے حالات زندگی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کی ترجیح پر مبنی ہونا چاہیئے۔
ڈاکٹر علی باقری نے کہا کہ ایران سمیت بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے اور ہنر سیکھنے والے افغانوں کی وطن واپسی کے لئے بھی ضروری حالات کو فراہم کیا اور افغانستان کی تعمیر کے لئے ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جانا چاہیئے۔ اس ملاقات میں انہوں نے گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران افغانستان سمیت پورے خطے کے عوام کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی کرنے پر مبنی مغرب بالخصوص امریکہ کی کی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے، افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کے عمل میں تعمیری کردار ادا کرنے اور اس عمل میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے ناقابل تبدیل کردار و صلاحیت پر تاکید کی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی نمائندہ نے بھی افغانستان کے حالات کی پیچیدگی اور اس حوالے سے موثر فریقوں کی کثرت اور ان کے موقف کا ذکر کرتے ہوئے، افغانستان کی ترقی و استحکام میں مدد کے لئے علاقائی و غیر علاقائی ممالک کے موقف کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ایک طرف ان ممالک کے درمیان تعمیری تعاون کے قیام و توسیع اور دوسری جانب افغانستان کی نگراں حکومت کے ساتھ گفتگو کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران سے مدد کا مطالبہ کیا۔