اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس دعوے کو کہ تل ابیب غزہ کی پٹی کے تمام صہیونی قیدیوں کو رہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے؛ ان قیدیوں کے اہلخانہ کو "جھوٹ کا پلندا" مانتے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں حماس کے ہاتھوں گرفتار غاصب صہیونی قیدیوں کے اہلخانہ نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اقتدار میں رہنے اور جنگ جاری رکھنے کے لیے جنگبندی کے کسی بھی معاہدے کو قبول ہی نہیں کرے گا۔ صیہونی قیدیوں کے اہلخانہ میں سے ایک نے، بدھ کی شام منعقد ہونے والی "امریکی سینیٹروں کی جانب سے صہیونی قیدیوں کے اہلخانہ کے ساتھ ملاقات" کی تقریب کے دوران کہا ہے کہ یہ تعطل دراصل امریکہ یا قطر کا قصور نہیں بلکہ اس تعطل کی پوری ذمہ داری نیتن یاہو حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
صیہونی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ انہیں "ممکنہ اتفاق رائے" کے حامل معاہدوں کے بارے متعدد اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ جن کے سبب غزہ کی پٹی سے ان قیدیوں کی رہائی ممکن ہو سکتی تھی لیکن نیتن یاہو کی وجہ سے ان سب کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ان لوگوں میں سے ایک نے صیہونی اخبار کو بتایا کہ ایک جانب تو نیتن یاہو عوام کے سامنے دعوی کرتا ہے کہ وہ قیدیوں کو گھر واپس لانے کا ارادہ رکھتا ہے تو دوسری جانب اس کی بے عملی ظاہر کرتی ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ جنگ جاری رہے تاکہ اسی بہانے وہ بھی اقتدار میں باقی رہے!
غاصب صہیونی قیدیوں کے اہلخانہ نے امریکی حکومت سے تل ابیب کی کابینہ کو ایک سخت پیغام بھیجنے کی درخواست کرتے ہوئے زور دیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کی وطن واپسی کے معاہدے کو قبول کر لے کیونکہ اگر قیدیوں کی گھر واپسی "ترجیح" ہے تو پھر یہ جنگ "بند" ہونی چاہیے۔ اس رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیراعظم کے دفتر نے اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ کے ان بیانات کا جواب دینے سے انکار کر رکھا ہے۔