1
1
Wednesday 29 Mar 2023 21:07
سعودی عرب میں قید کے لمحات یادگار و بہترین تھے، علامہ ناظر تقوی

سعودی قید سے رہائی کے بعد علامہ سید ناظر عباس تقوی کا پہلا انٹرویو

متعلقہ فائیلیںعلامہ سید ناظر عباس تقوی کا تعلق صوبہ سندھ کے شہر کراچی سے ہے۔ اپنے زمانہ طالب علمی میں ان کا تعلق امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سے رہا تھا، آغاز سے ملی معاملات میں کافی فعال ہیں۔ بعد ازاں تحصیل علم کیلئے قم المقدسہ تشریف لے گئے، تحصیل علم کے بعد وطن واپسی کے بعد تحریک جعفریہ کے پلیٹ فارم سے عملی میدان میں فعالیت کا آغاز کیا۔ وہ شہید علامہ حسن ترابی کے دست راست کہلائے جاتے تھے۔ بعد ازاں شیعہ علماء کونسل کراچی کے صدر، صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری اور صدر کے عہدے پر فرائض انجام دیئے۔ حال میں وہ شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ اتحاد بین المسلمین کے بھی داعی ہیں، تمام سیاسی، مذہبی و سماجی حلقوں میں انکی شخصیت قابل احترام نگاہ سے دیکھی جاتی ہے، وہ تمام مسلمان مسالک و مکاتب  کی نمائندہ ملی یکجہتی کونسل کے صوبہ سندھ کے نائب صدر بھی ہیں، متحدہ مجلس عمل میں بھی فعال کردار ادا کر چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں سعودی عرب میں انہیں بلاجواز گرفتار کر لیا گیا تھا، کئی ہفتوں بعد وہ رہائی پا کر وہ وطن واپس پہنچے۔ ”اسلام ٹائمز“ نے اسیر مکّہ علامہ ناظر عباس تقوی کیساتھ کراچی میں انکی رہائش گاہ پر سعودی عرب میں گرفتاری، وجوہات، رہائی میں اصل کردار اور عالمی یوم القدس سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کے حوالے سے ایک نشست کی۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ : 1049403
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ع نقوی
United States
پروردگار عالم۔۔ قبلہ مولانا ناظر تقوی صاحب کی توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے۔ معذرت کیساتھ قبلہ نے رہائی سے متعلق کاوشوں پر مولانا طاہر اشرفی کا تو شکریہ ادا کیا لیکن مولانا شیخ شبیر میثمی کا شکریہ ادا کیوں نہیں کیا، جبکہ خود مولانا شیخ شبیر میثمی صاحب جو کہ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ہیں، انہوں نے خود کہا تھا کہ مولانا ناظر تقوی کی رہائی کیلئے قائد محترم کے ساتھ ساتھ انہوں نے بھی کوششیں کی تھیں۔
ہماری پیشکش