اسلام ٹائمز۔ مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا قرض اتارنے والا پہلا صوبہ بن گیا، ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈز میں 30 ارب روپے منتقل کردیے۔ مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم نے کہا ہے کہ دوسرے صوبے اور وفاقی حکومت صرف قرض لیتے ہیں، قرضہ اتارنے کیلیے کوئی پروگرام نہیں ہوتا، جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے قرض اتارنے کیلیے قائم کیے گئے فنڈز میں 30 ارب روپے منتقل کردیے ہیں۔ مزمل اسلم نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت مزید اس فنڈ میں 30 سے 35 ارب منتقل کر سکتی ہے اور اس فنڈ میں اپنا شیئر مجموعی قرض 725 ارب کے 10 فیصد تک لے جاسکتی ہے۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آج فنڈز منتقل کرنا شروع کردیا ہے مالی حالات کو دیکھتے ہوئے مزید فنڈز منتقل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے قومی اور دوسری صوبائی حکومتوں کو قرض اتارنے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے، جب وفاق میں ہماری حکومت آئے گی تو ملکی قرض بھی کم اور ختم کریں گے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پچھلے چھ مہینے میں 20 ارب پینشن اور 20 ارب روپے گریجوٹی فنڈ میں منتقل کیے ہیں، منتقل کیے گئے فنڈز پر تین سے چار ارب روپے منافع بھی کما کر محفوظ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے خیبرپختونخوا خزانہ میں تنخواہ جتنے فنڈز نہ ہونے کی باتیں زبان زدعام تھی، اب خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے میں تین ماہ کی ایڈوانس تنخواہ بھی پڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایات تھی کہ کم از کم دو ماہ تنخواہ کے فنڈز خزانے میں ہونے چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویژن کی جانب گامزن ہے،علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا حکومت کا قرض ختم اور معیشت مستحکم کریں گے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف ماہ نومبر میں 12248 ارب روپے کا قرض لیا ہے، جبکہ خیبر پختونخواہ کا 77 سال کا مجموعی قرض 725 ارب روپے ہے، اتنا قرض شہباز شریف حکومت نے نومبر کے پہلے 20 دن میں لیا ہے۔ مشیر خزانہ کے پی نے مزید کہا کہ پاکستان کا قرض 70,400 ارب تک پہنچ گیا ہے جو اپریل 2022 میں 43,500 ارب روپے تھا،اپریل 2022 سے پورے 27,000 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔