اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے جمعیۃ کے ہیڈکوارٹر میں تعلیمی سال 2025ء کے لئے آج اسکالرشپ کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ جمعیۃ علماء ہند اور مولانا حسین احمد مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند 2012ء سے اہلیت کی بنیاد پر منتخب کردہ غریب طلباء کو اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے۔ اسی منصوبہ کے تحت ہر سال انجینئرنگ، میڈیکل اور جرنلزم وغیرہ شعبہ یا کسی بھی ٹیکنیکل و پروفیشنل کورس میں پڑھ رہے معاشی طور سے کمزور ایسے طلباء کو اسکالرشپ دی جاتی ہے جنہوں نے گزشتہ سال کے امتحان میں کم از کم 75 فیصد نمبرات حاصل کئے ہوں۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تعلیمی سالوں کے دوران مختلف کورسز میں منتخب کردہ 925 طلباء کو اسکالرشپ دی گئی تھی، جن میں ہندو طلباء بھی شامل تھے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جمعیۃ علماء ہند مذہب کی بنیاد پر کوئی کام نہیں کرتی۔ اہم بات یہ ہے کہ طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے اب اسکالرشپ کی مجموعی رقم بڑھا کر 2 کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اس تعلق سے کہا کہ ان اسکالرشپس کا اعلان کرتے ہوئے ہمیں بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ہماری اس چھوٹی سی کوشش سے بہت سے ایسے ذہین اور محنتی بچوں کا مستقبل کسی حد تک بہتر ہو سکتا ہے جنہیں معاشی مشکلات کے سبب اپنی تعلیم کو جاری رکھنے میں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ پورے ملک میں جس طرح کا مذہبی و نظریاتی جنگ شروع ہو چکی ہے، اس کا مقابلہ کسی اسلحہ یا ٹیکنالوجی سے نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کر کے اس لائق بنا دیں کہ وہ اپنے علم کے ہتھیار سے اس نظریاتی جنگ میں مخالفین کو شکست دے سکیں۔
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ تعلیم کے بغیر آج کی دنیا میں کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ جدید اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیں بچوں کو مذہبی و اخلاقی تعلیم بھی دینی چاہیئے تاکہ وہ آگے چل کر اپنی سرگرم زندگی میں ایک کامیاب انسان کے ساتھ ساتھ اخلاق مند انسان بھی بن سکیں۔ ہمیں ایسے اسکولوں و کالجوں کی بے حد ضرورت ہے جن میں دینی ماحول میں ہمارے بچے جدید اعلیٰ تعلیم بغیر کسی رخنہ اور تفریق کے حاصل کر سکیں۔ مولانا ارشد مدنی نے قوم کے بااثر لوگوں سے اپیل کی کہ جن کو اللہ نے دولت دی ہے، وہ زیادہ سے زیادہ لڑکے اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ ایسے اسکول و کالج بنائیں جہاں بچے دینی ماحول میں آسانی سے اچھی تعلیم حاصل کر سکیں۔ ارتداد کو خطرناک بتاتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف اسے انتہائی منصوبہ بند طریقے سے شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت ہماری بچیوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس فتنہ کو روکنے کے لئے فوراً قدم نہ اٹھایا تو آنے والے دنوں میں حالات خطرناک ہو سکتے ہیں۔