اسلام ٹائمز۔ صیہونی حکومت کے ریزرو جنرل یتزاک باریک نے غزہ کے خلاف تباہ کن جنگ کو 14 ماہ سے زیادہ گزر جانے کے باوجود حماس کو شکست دینے میں فوج کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔ عبرانی زبان کے معاریو اخبار میں لکھے گئے ایک مضمون میں جنرل باریک کہا کہ بنجمن نیتن یاہو کے بار بار اس دعوے کے بارے میں کہ حماس کے خاتمے اور غزہ کی پٹی سے قیدیوں کی رہائی سے پہلے جنگ ختم نہیں ہوگی۔ وقت کے ساتھ ساتھ واضح ہو جائے گا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان کے بیانات کے برعکس ہے۔
ان کے بقول اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کی اپنی صلاحیت سے مزید دور ہوتا جا رہا ہے۔ آج حماس غزہ کی پٹی پر کنٹرول رکھتی ہے اور اس کے ہزاروں جنگجو زیر زمین سینکڑوں کلومیٹر لمبی سرنگوں میں موجود ہیں۔ آئی ڈی ایف جنرل نے کہا کہ عزالدین القسام بریگیڈز نے حال ہی میں 18 سے 20 سال کی عمر کے تقریباً 3,000 نوجوانوں کی بھرتی کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ہم غزہ میں موجود ہیں، لیکن سب کچھ سرنگوں میں ہوتا ہے، ہم وقت کے ساتھ ساتھ اپنے فوجیوں کو کھو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ڈی ایف حماس کو تباہ نہیں کر سکتی کیونکہ وہاں کوئی اضافی فورس نہیں ہے، اور آئی ڈی ایف کے فوجی ان علاقوں میں زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتے، جن پر ان کا قبضہ ہے، اس لیے وہ حماس کی حکومت کو تباہ نہیں کر سکتے۔ ان کے بقول، وقتاً فوقتاً آئی ڈی ایف بے مقصد حملے کرتی رہتی ہے جس کا حماس کے خاتمے پر کوئی اثر نہیں ہوتا، لیکن ان دقیانوسی تصورات کی آڑ میں نیتن یاہو حماس کی سرنگوں میں مرنے والے یرغمالیوں کو بچانے سے انکاری ہیں۔ یہ سب اس کے اقتدار میں رہنے اور اس کے مفادات کی وجہ سے ہے جو جنگ جاری رکھ کر حاصل ہوتے ہیں۔