اسلام ٹائمز۔ فوجی عدالتوں نے نو مئی کو تحریکِ انصاف کے احتجاج کے دوران عسکری تنصیبات پر حملوں میں ملوث مزید 60 ملزمان پر جرم ثابت ہونے کے بعد انہیں دو سے 10 سال تک قید با مشقت کی سزائیں سنا دی ہیں۔ سزا پانے والوں میں عمران خان کے بھانجے حسان نیازی ایڈووکیٹ اور تحریکِ انصاف کے رہنما میاں عباد فاروق کے علاوہ دو سابق فوجی افسران بریگیڈئر (ر) جاوید اکرم اور گروپ کیپٹن (ر) وقاص احمد محسن بھی شامل ہیں۔ حسان نیازی کو دس برس، بریگیڈیئر (ر) جاوید اکرم کو چھ برس جبکہ عباد فاروق اور وقاص احمد محسن کو دو، دو برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
جمعرات کو پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ان ساٹھ مقدمات کے فیصلوں کے بعد فوجی حراست میں لیے جانے والے نو مئی کے ملزمان پر چلنے والے تمام مقدمات کی سماعت اب متعلقہ قوانین کے تحت مکمل کر لی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ تمام ملزمان کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام شواہد کی جانچ پڑتال، مجرموں کو قانونی حق کی یقینی فراہمی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے سزائیں سنائیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تمام مجرموں کے پاس اپیل کا حق اور دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں، جن کی آئین اور قانون میں ضمانت دی گئی ہے۔
بیان میں پاک فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی قوم، حکومت اور مسلح افواج انصاف اور ریاست کی ناقابل تسخیر رٹ کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم میں ثابت قدم ہیں۔ خیال رہے کہ 13 دسمبر کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں سے مزید 85 ملزمان کے مقدمات کے فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دی تھی۔ ان سزاؤں کے بعد نو مئی 2023ء کو ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے شہریوں کی تعداد 100 سے بڑھ گئی ہے۔