اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ ہماچل پردیش کے بلاس پور ضلع میں کشمیری شال بیچنے والوں کو دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے ہراساں کئے جانے، حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔ محبوبہ مفتی نے ایکس پر لکھا کہ مناسب دستاویزات ہونے کے باوجود، انہیں کاروبار کرنے سے روکا جا رہا ہے اور بے دخل کیا جا رہا ہے جو کہ کشمیریوں کو الگ تھلگ کرنے کے تشویشناک انداز کو اجاگر کرے گا۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور ہماچل پردیش کے وزیراعلیٰ سکھوندر سکھو پر زور دیا کہ وہ مداخلت کریں اور ان تاجروں کے لئے محفوظ ماحول کو یقینی بنائیں۔
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور جموں و کشمیر کے ہندواڑہ اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے سجاد لون نے ہماچل پردیش پولیس سے معاملے کی تحقیقات کرنے پر زور دیا ہے۔ سجاد لون نے ٹویٹر پر لکھا کہ ہماچل پردیش میں ایک بار پھر ہراساں کئے جانے کی اطلاع ملی ہے۔ یہ لوگ بے لگام عناصر ہیں۔ بلاس پور ضلع میں کشمیری تاجروں کو دھمکی دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ کوئی کاروباری سرگرمی نہ کریں۔
سوشل میڈیا پر درجنوں کشمیری شال بیچنے والوں کی ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے، جس میں بیچنے والے الزام لگا رہے ہیں کہ انہیں ہماچل پردیش میں کچھ گروپوں کی طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں کشمیر واپس آنے اور ریاست میں شالیں نہ بیچنے کا کہا جا رہا ہے۔ سیکڑوں کشمیری شمالی ہندوستان کی ریاستوں میں سردیوں کے مہینوں میں شالیں بیچتے ہیں۔ شال بیچنے والوں میں سے ایک نے دعویٰ کیا کہ انہیں کچھ گروہوں کی طرف سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور ریاست چھوڑنے کو کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ ہمارے مکان داروں کو فون کرکے ہمیں گھر نہ دینے کے لئے کہا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر کے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے کہا کہ ان تاجروں کو جو اس علاقے میں 30 سالوں سے کام کر رہے ہیں، مبینہ طور پر کچھ دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور ریاست چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ایسوسی ایشن کے قومی ترجمان عادل بھٹ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کشمیری شال بیچنے والوں کو باقاعدگی سے نشانہ بنانے کے ایک خطرناک انداز کی عکاسی کرتا ہے، کیونکہ یہ ریاست میں اس طرح کا تیسرا واقعہ ہے، یہ فوری توجہ کا مستحق ہے۔