اسلام ٹائمز۔ غزہ میں سردی کی شدت سے 4 شیر خوار معصوم بچے انتقال کرگئے۔ شدید سردی میں دربدر فلسطینی خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں اور ان کے پاس سردی سے بچنے کے لیے ضروری سامان دستیاب نہیں، جبکہ کھانے پینے کی اشیاء اور دواؤں کی بھی شدید قلت ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی غزہ کے پناہ گزین کیمپ میں 72 گھنٹوں میں 4 فلسطینی بچے سردی کے باعث جاں بحق ہوئے ہیں، کیونکہ درجہ حرارت گر رہا ہے اور اسرائیل کی جانب سے خوراک، پانی اور ضروری امداد کا سامان غزہ پہنچنے سے روک دیا گیا ہے۔ خان یونس کے ناصر اسپتال میں بچوں کے وارڈ کے ڈائریکٹر احمد الفرا نے بدھ کے روز تین ہفتے کی معصوم بچی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ 48 گھنٹوں میں 2 بچے جن کی عمریں تین دن اور ایک ماہ تھیں، اسپتال لائے گئے، جو سردی لگنے کے باعث جاں بحق ہوچکے تھے۔
شیرخوار بچوں کی سرد موسم کے باعث اموات پر اسرائیل میں جرمنی کے سفیر بھی بول پڑے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک بیان میں جرمن سفیر نے سردی کے باعث معصوم بچوں کی اموات پر کہا کہ اگر یہ واقعہ ہمیں نہیں ہلا سکا تو ہم نہ تو بیت لحم میں ہونے والی (حضرت عیسٰیؑ کی) پیدائش کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی حنوکا (یہودی تہوار) کو سمجھتے ہیں۔ جرمن سفیر کا کہنا تھا کہ غزہ میں بچوں کی ہائپوتھرمیا سے اموات فوری جنگ بندی کے مطالبے کے لیے کافی ہونی چاہیئے۔ دوسری جانب کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کی جانب سے کرسمس کے موقع پر غزہ پر اسرائیلی حملوں کی مذمت اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی پر اسرائیل نے احتجاج کیا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے پوپ فرانسس کے اسرائیل میں نمائندے (ویٹیکن کے سفیر) کو طلب کر لیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ خیال رہے کہ کرسمس پر پوپ فرانسس نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا اور غزہ میں فضائی حملوں میں فلسطینی قتل عام پر اظہار افسوس کیا تھا۔ دسمبر میں پوپ فرانسس نے غزہ میں فلسطینی نسل کشی کی آزادنہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ادھر غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے 24 گھنٹوں میں مزید 38 فلسطینی شہید ہوگئے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 45 ہزار 399 ہوگئی ہے، اسرائیلی حملوں سے اب تک 1 لاکھ 7 ہزار 940 فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔