0
Thursday 26 Dec 2024 18:15

پیغام ملا کہ ڈیل کر لیں، میں نے مسترد کر دیا، عمران خان کا انکشاف

پیغام ملا کہ ڈیل کر لیں، میں نے مسترد کر دیا، عمران خان کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ ‏سابق وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ ان سے ڈیل کی پیشکش کی گئی جسے انہوں نے مسترد کر دیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری ان کے بیان کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے پیغام ملا ہے کہ ہم سے ڈیل کریں، ہم آپ کی پارٹی کو “سیاسی سپیس” دیں گے لیکن آپ کو ہاؤس اریسٹ کر کے بنی گالہ میں منتقل کر دیں گے، میں نے جواب دیا ہے کہ پہلے باقی تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرو، میں جیل میں رہ لوں گا لیکن کوئی ڈیل قبول نہیں کروں گا، ہاؤس اریسٹ یا خیبرپختونخوا کی کسی جیل میں نہیں جاؤں گا۔
 
عمران خان نے کہا کہ اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے، آپ کا کپتان ڈٹا ہوا ہے۔ میں اپنے سمندر پار پاکستانیوں سے کہوں گا کہ ترسیلاتِ زر کے بائیکاٹ کی مہم میں شامل ہوں۔ ابھی ہمارے مطالبات کے حوالے سے کمیٹی کمیٹی ہی کھیلا جا رہا ہے۔ تاہم اگر مذاکرات سے مثبت نتائج آئے تو ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم روک دی جائے گی، یہ حقیقی آزادی اور جمہوریت کی بحالی کے لئے ایک احتجاج ہے۔ اگر قانون کی حکمرانی ہوتی تو ملک میں سرمایہ کاری آتی اور معیشت سنبھل جاتی مگر اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی- سرمایہ دار اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں اور کارخانے بند ہو رہے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں نو مئی سے متعلق اپنی مرضی کے ٹرائل کئے گئے۔ اوپن کورٹ میں ٹرائل چلائے جاتے تو نو مئی کی ویڈیو فوٹیج دینی پڑتی۔ اٹھارہ مارچ 2023ء کو میرے اوپر جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں حملے کی ویڈیو کا ریکارڈ دانستہ طور پہ غائب کیا گیا۔ شفاف ٹرائل شہریوں کا بنیادی آئینی حق ہے۔ فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے سے شہریوں کے بنیادی حقوق صلب ہوئے اور بین الاقوامی سطح پہ پاکستان کی شدید سُبکی ہوئی ہے۔ آئینی عدالت اس لیے بنائی گئی ہے تاکہ قاضی فائز عیسٰی کی طرح ہی ان سے کام لیا جا سکے۔
 
بانی پی ٹی ی آئی کا کہنا تھا کہ خفیہ اداروں کا اصل کام سرحدوں کا تحفظ اور دہشتگردی سے بچاؤ ہے، اگر وہ پولیٹیکل انجنئیرنگ اور تحریک انصاف کو توڑنے میں ہی لگے رہیں گے تو سرحدوں کا تحفظ کون کرے گا؟ اپنی پالیسی کا دوبارہ جائزہ لیں۔ افغانستان پر دو دفعہ بمباری کی گئی ہے، پہلے دعوٰی کیا گیا تھا کہ مہاجرین کو زبردستی واپس بھیجنے سے دہشتگردی کم ہو گی مگر اس طریقہ کار سے نفرت مزید بڑھی جو علاقائی امن و امان کے لیے ٹھیک نہیں ہے، بلاول جب وزیر خارجہ بنا تو ایک بار بھی افغانستان نہیں گیا جو کہ ایک ترجیح ہونا چاہیئے تھا۔ 
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے جنرل باجوہ کو بھی کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد حالات ایسے نہیں کہ ISI چیف جنرل فیض کو فوری تبدیل کیا جائے لیکن وہ سارے فیصلے پاکستان کی بجائے اپنی توسیع کے منصوبے کے لیے کر رہا تھا جس کا پاکستان کو نقصان ہوا اور دہشتگردی میں اضافہ ہوا۔ انشاء اللہ 2025ء حقیقی آزادی کا سال ہے، 2024ء پاکستان کے لیے ایک مشکل سال تھا، ظاہر ہے آزادی مشکل سے ہی ملتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1180642
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش