اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں غزہ کے خلاف جاری غاصب صیہونی رژیم کے سنگین جنگی جرائم سے پردہ اٹھاتے ہوئے غزہ کی پٹی میں وسیع انسانی ہلاکتوں اور غزہ کے خاندانوں کو بڑی تعداد میں بے گھر کئے جانے سمیت غزہ کی تعلیم، صحت، بنیادی ڈھانچے اور بنیادی خدمات کی مکمل تباہی کہ جس نے غزہ کے شہریوں کو ایک وسیع و بے مثال بحران کے روبرو لا کھڑا کیا ہے، پر روشنی ڈالی ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے مطابق، اقوام متحدہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ جنگ غزہ کے آغاز سے لے کر اب تک اس انسانیت سوز جنگ میں 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں، جن میں 13 ہزار 319 سے زائد کمسن بچے اور 7 ہزار 216 خواتین بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں 19 لاکھ سے زیادہ عام شہری زخمی بھی ہوئے ہیں جو غزہ کی کل آبادی کا 90 فیصد ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے 92 فیصد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ غزہ کی پٹی کی اکثر آبادی اس وقت خیموں میں زندگی گزار رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی رژیم نے غزہ کی پٹی کے 80 فیصد سے زائد علاقے کو بھی عوام سے خالی کروانے کا حکم دے رکھا ہے نیز غزہ کی پٹی میں دسیوں ہزار بے گھر فلسطینی فلسطینی خاندان، شدید سردی اور پانی، خوراک، ایندھن و ادویات کی قلت کے باعث تباہ کن انسانی حالات سے دوچار ہیں۔ اقوام متحدہ نے لکھا کہ غزہ کے زرعی شعبے کو بھی، 95 فیصد مویشیوں کے مر جانے اور غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ کے نظام آب پاشی اور گرین ہاؤسز کی منظم تباہی کے باعث شدید نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 47 فیصد ہسپتال اور 37 فیصد پرائمری میڈیکل سنٹرز ہی باقی بچے ہیں جو انتہائی سخت حالات میں دواؤں و توانائی کی شدید قلت کے ساتھ کام کر رہے ہیں جبکہ شمال میں واقع کمال عدوان ہسپتال غزہ میں بچ جانے والا آخری معالجاتی مرکز ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ غزہ میں نہ صرف 14 ہزار سے زائد مریضوں کو علاج معالجے کے لئے فوری طور پر باہر لے جانے کی ضرورت ہے بلکہ بچوں کو نفسیاتی و سماجی مدد کی بھی اشد ضرورت ہے۔ اس رپورٹ کے آخر میں خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں وبائی امراض کے پھیل جانے کے خدشات روز افزوں ہیں جس سے غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر انسانی بحران کے رونما ہو جانے کا خطرہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔