وہ چیز جو صفحہ ہستی سے مٹے گی "اسرائیل" ہے، رہبر انقلاب اسلامی
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے یوم ولادت ام السبطینؑ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی مناسب سے گذشتہ روز تہران میں ہزاروں خواتین و دوشیزاؤں کے ساتھ خطاب کیا جس میں انہوں نے سیدہ کونین و بضعۃ الرسولؐ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت، ان کی سیرت کے عملی نمونے اور معاشرے میں خواتین کے اہم کردار کے ساتھ ساتھ تازہ ترین عالمی مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے دختر رسولؐ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کو تخلیقِ باری تعالی کے کمالات میں سے ایک قرار دیا اور خواتین کے بارے دین مبین اسلام کے اہم اصولوں پر روشنی ڈالتے ہوئے تاکید کی کہ اسلام میں مرد و عورت نہ صرف ایک دوسرے کو مکمل کرنے والے ہیں بلکہ حیات طیبہ اور علمی، ثقافتی، فنی، سماجی، سیاسی، سماجی-سیاسی اثر و رسوخ، اقتصادی سرگرمیوں اور عالمی مسائل کے میدانوں میں فکری و روحانی صلاحیتوں کے حصول کے حوالے سے بھی ان میں کوئی فرق نہیں! اپنے خطاب کے آغاز میں انہوں نے حضرت صدیقہ طاہرہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت باسعادت پر مبارکباد پیش کی اور خواتین و دوشیزاؤں کے ساتھ ملاقات کو انتہائی مثبت و پرامید قرار دیتے ہوئے 7 خاتون مقررین کے خطابات کے اہم موضوعات پر تاکید کی جن میں "ورچوئل اسپیس میں خاندان کا خیال رکھنا"، "آبادی میں اضافہ"، "فنی شعبے میں خواتین سے متعلق مسائل" اور "شادی کے معاملے میں سہولت" شامل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت کے بعض پہلوؤں کو تخلیق خداوندی کے کمالات کا شاندار جلوہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک نوجوان خاتون کا روحانی اور ملکوتی و جبروتی شناخت کے لحاظ سے ایک ایسے مقام پر پہنچ جانا کہ جہاں؛ اہل تشیع و اہل تسنن دونوں کی روایات کے مطابق، اس کا غضب خدا کا غضب اور اس کی رضا رب کی رضا بن جائے، یہ ایک انتہائی با عظمت و عجیب مقام ہے! انہوں نے "مشکلات میں حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ غم گساری"، "جہاد میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے ساتھ ہمراہی"، "عبادت میں فرشتوں کی نظریں خیرہ کر دینا"، "فصیح، بلیغ و شعلہ بیان خطبے دینا"، "حضرت امام حسن، حضرت امام حسین و حضرت زینب علیہم السلام کی تربیت و پرورش" کو حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی منفرد خصوصیات میں سے قرار دیا
اور کہا کہ آپؑ اپنے بچپن، جوانی، شادی اور زندگی کی سیرت میں ایک مسلمان عورت کی سب سے بہترین، زیبا ترین اور واضح ترین مثال ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے دنیا بھر میں خواتین کے بارے جاری مختلف آراء کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ داری اور اس کے ماتحت کام کرنے والے مذموم سیاستدان، آج خواتین کی عالمی کمیونٹی کے معاملات میں مداخلت اور اس سے ناجائز فوائد حاصل کرنے کے درپے ہیں جبکہ وہ انتہائی بے ایمانی و جھوٹ کے ذریعے بدعنوانی پر مبنی اپنے اس مجرمانہ ارادے کو دنیا بھر میں موثر میڈیا کے ذریعے ظاہری طور پر فلسفی و انسانی نظر آنے والے نظریئے کی آڑ میں چھپائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بے ایمانی اور منافقت کو مغربی استعمار و سرمایہ داروں کا معمول کا طریقۂ کار قرار دیا اور کہا کہ اس منافقت کا ایک نمونہ آزادی و خودمختاری کے خوبصورت نعروں کی آڑ میں خواتین کو "کم اجرت والے مزدوروں" کی کمی کو پورا کرنے کے لئے کارخانوں تک کھینچ لانا ہے۔
انہوں نے تقریباً 2 صدیاں قبل امریکہ میں لگائے جانے والے "غلاموں کی آزادی" کے نعرے کا پوشیدہ مقصد، غلاموں کو جنوبی سرزمینوں کے کھیتوں سے نکال کر اس ملک کے شمالی علاقوں میں موجود کارخانوں تک پہنچانا قرار دیا اور تاکید کی کہ آج بھی فیمینزم، آزادی اور حقوق نسواں کے نعروں کے پیچھے غیر انسانی و سیاسی اہداف پوشیدہ ہیں جن میں سے کچھ تو واضح ہیں اور کچھ بعد میں سامنے آئیں گے۔ انہوں نے خواتین کے بارے اسلامی چارٹر کی تشریح کو اس میدان میں اسلامی منطق کی عام فہمی کے لئے ضروری قرار دیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس منطق کو معاشرے میں رائج کرنا چاہیئے اور اس کی بنیاد پر عمل پیرا ہونا چاہیئے البتہ انقلاب اسلامی کے بعد سے اس میدان میں کافی کام ہوا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے یونیورسٹیوں اور مدارس کی علمی و تحقیقاتی سرگرمیوں میں خواتین کی شاندار کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج خواتین مجتہدین کی تعداد کم نہیں اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ خواتین کو خواتین کے ان بہت سے مسائل میں کہ جنہیں مرد ٹھیک طرح سے اور درست طور پر تشخیص نہیں دے پاتے، خواتین مجتہدین کی تقلید کرنی چاہیئے۔ انہوں نے خواتین سائنسدانوں، یونیورسٹیوں کی پروفیسروں، ادیبوں، شاعراؤں اور فنکاروں کی، اپنی دینداری کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کو انقلاب سے پہلے کے زمانے کے مقابلے میں موازنے سے بالاتر قرار دیا اور کہا کہ بلاشبہ دشمن بھی بے کار نہیں اور منصوبہ بندی
میں مصروف ہے کیونکہ اسے جلد ہی معلوم ہو گیا تھا کہ انقلاب اسلامی کو جنگ، بمباری، نسل پرستی اور فتنہ انگیز قوتوں جیسے سخت طریقوں کے ذریعے شکست دینا ممکن نہیں لہذا وہ پراپیگنڈہ، وسوسوں اور صداقت سے کوسوں دور کھوکھلے نعروں جیسے نرم طریقوں کی جانب بڑھ چکا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملک میں فساد پھیلانے کے ذریعے خواتین کے دفاع پر مبنی دعووں کو بدخواہوں کے جھوٹے نعروں کی ایک مثال قرار دیا اور تاکید کی کہ دوشیزاؤں، خواتین، پروفیسروں و طالبات سمیت خواتین کے پورے معاشرے کو اپنا فرض سمجھنا چاہیئے کہ وہ وسوسوں، فتنے و فساد پر مبنی طریقہ کار اور خواتین کے مسائل میں اقدار پر توجہ سے انحراف پر مبنی بدخواہوں کی نرم جنگ پر بطور کافی توجہ دیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے خطے میں غاصب صیہونی رژیم و امریکہ کے انسانیت سوز جرائم کے تسلسل اور خطے کے بعض فریقوں کی جانب سے ان کی مدد کی جانب بھی اشارہ کیا اور تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم شام کے راستے حزب اللہ لبنان کے مجاہدین کو گھیرے میں لے کر ختم کر دینے کی تیاریوں میں ہے لیکن وہ چیز کہ جو صفحۂ ہستی سے مٹے گی "اسرائیل" ہے! اپنے خطاب کے آخری حصے میں انہوں نے خطے کے جاری مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شام میں اٹھائے جانے والے اقدام اور غاصب صیہونی رژیم و امریکہ کے جرائم اور ان کو حاصل دوسرے فریقوں کی مدد کے باعث دشمنوں نے سوچا ہے کہ مزاحمت کا معاملہ ختم ہو گیا ہے درحالبکہ وہ انتہائی غلطی پر ہیں!
اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ سید مقاومت سید حسن نصر اللہ اور یحیی السنوار کی روحیں زندہ ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے جسم چلے گئے لیکن شہادت نے انہیں وجود کے دائرے سے باہر نہیں پہنچایا اور ان کی روح و فکر باقی ہے اور ان کا راستہ جاری ہے! آیت اللہ خامنہ ای نے روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے صیہونی حملوں کے خلاف غزہ کی مزاحمت کی پائیداری اور لبنانی مزاحمت کے تسلسل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم یہ سمجھتی ہے کہ وہ شام کے ذریعے حزب اللہ لبنان کو گھیرنے اور ختم کر دینے کی تیاری کر رہی ہے لیکن وہ چیز کہ جس کا قلع قمع کیا جائے گا وہ "اسرائیل" ہے! رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینی مزاحمت اور حزب اللہ مجاہدین کے ساتھ ایران کے کھڑے رہنے اور ان کی ہمہ جہت حمایت اور ممکنہ مدد کے تسلسل پر تاکید کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مجاہدین وہ دن ضرور دیکھیں گے جب وہ شیطانی دشمن کو اپنے پاؤں تلے روند رہے ہوں گے!