1
Thursday 12 Dec 2024 20:00

اسلامی مزاحمت پوری طاقت سے رواں دواں ہے

اسلامی مزاحمت پوری طاقت سے رواں دواں ہے
تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر رای الیوم)
 
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی نے بدھ 11 دسمبر 2024ء کے دن خطے کے تازہ ترین حالات کے بارے میں ایک انتہائی اہم تقریر کی ہے۔ یہ تقریر حقیقی معنوں میں اس سہ طرفہ زلزلے کا طاقتور جواب ہے جس کا سرچشمہ امریکہ، اسرائیل اور ترکی ہیں۔ رہبر معظم انقلاب کی اس تقریر کے اہم نکات واضح کرنے، خطے خاص طور پر شام کے موجودہ حالات کا مقابلہ کرنے اور اس کے بارے میں تجزیہ پیش کرنے سے پہلے چند نکات پر توجہ ضروری سمجھتا ہوں:
1)۔ رہبر معظم انقلاب نے اس بات پر زور دیا ہے کہ شام میں جو کچھ بھی ہوا اس کی منصوبہ بندی کرنے والی حقیقی قوتیں اور ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اسرائیل ہیں۔ اسی طرح ایک ہمسایہ ملک نے بھی اہم کردار ادا کیا جو بہت واضح ہے۔ البتہ امام خامنہ ای نے براہ راست اس ملک کا نام نہیں لیا لیکن ان کی مراد ترکی ہے۔
 
2)۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر میں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ شام میں جو حالات رونما ہوئے ہیں اس سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ امام خامنہ ای مدظلہ العالی نے اسی طرح دشمن طاقتوں کی جانب سے خوشی کے اظہار سے چشم پوشی کرتے ہوئے آئندہ کا روڈ میپ واضح کیا ہے اور ان کی تقریر کا انداز اور لہجہ ان کی شجاعت اور دلیری کی عکاسی کر رہا تھا۔ یہ وہ چیز ہے جو اسلامی معاشروں کے کسی اور لیڈر میں دکھائی نہیں دیتی۔ اسی طرح اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کا اصل ارادہ آئندہ کا روڈ میپ دوبارہ واضح کرنے پر استوار ہے۔
3)۔ شام اس وجہ سے دشمن طاقتوں کی جارحیت کا نشانہ بنا ہے کہ کئی امریکی سیاسی اور میڈیا ذرائع کے بقول، صدر بشار اسد نے واشنگٹن کی جانب سے فوری طور پر پابندیاں ہٹائے جانے کے عوض ایران اور اسلامی مزاحمتی بلاک سے قطع تعلق کرنے کی پیشکش مسترد کر دی گھی۔
 
امام خامنہ ای مدظلہ العالی کی کل کی تقریر میں ایک انتہائی اہم اور قابل توجہ نکتہ یہ تھا کہ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلامی مزاحمت مستقبل قریب میں پہلے سے زیادہ وسعت اختیار کر جائے گی اور اس کا سب سے بڑا مقصد ایسے خطے میں امریکہ اور اس کی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہو گا جہاں کی عوام امریکیوں کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ امریکہ ہر گز ہمارے خطے میں قدم مضبوط نہیں کر پائے گا اور اسلامی جمہوریہ ایران بھی بدستور طاقتور اور مستحکم ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں حزب اللہ لبنان کی بے مثال استقامت اور مزاحمت کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ شدید دھچکے برداشت کرنے کے باوجود حزب اللہ لبنان پہلے سے زیادہ طاقتور ہو کر ظاہر ہوئی ہے۔
 
امام خامنہ ای مدظلہ العالی نے فلسطین کی بہادر قوم اور باایمان مجاہدین کی فخر آور استقامت کی بھی قدردانی کی اور اس بات پر زور دیا کہ اسلامی مزاحمت طاقتور باقی رہے گی اور پورے خطے تک پھیل جائے گی۔ رہبر معظم انقلاب نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ شام کے غیور جوان اپنی پوری سرزمین دشمن طاقتوں کے غاصبانہ قبضے سے آزاد کروائیں گے اور اپنے دشمنوں پر غلبہ پانے میں کامیاب رہیں گے۔ امام خامنہ ای کی یہ تقریر پہلی نگاہ میں اس معنی کی حامل ہے کہ ایران شام میں اسلامی مزاحمت کی نئی لہر کی حمایت اور پشت پناہی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی بہت اعلی مقام رکھتے ہیں اور ان کی تقریر ہمیشہ بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ امام خامنہ ای کی جانب سے شام میں نئے حالات کے فوراً بعد تقریر کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں نئی امریکی صیہونی سازش کا مقابلہ کرنے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنی کل کی اہم تقریر میں اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر اسلامی مزاحمت کے دشمن شام کے موجودہ حالات پر خوشی کے جشن منا رہے ہیں تو وہ شدید غلطی کا شکار ہیں، کہا: "اسلامی مزاحمتی بلاک ایک ٹھوس ڈھانچہ نہیں ہے جو ٹوٹ کر بکھر جائے یا مسمار ہو جائے یا نابود ہو جائے، بلکہ اسلامی مزاحمت ایک ایمان ہے، ایک سوچ ہے، ایک دل کا یقینی فیصلہ ہے، اسلامی مزاحمت ایک مکتب ہے، ایک اعتقادی مکتب ہے جو دباو کا شکار ہونے کے بعد نہ صرف کمزور نہیں ہوتا بلکہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہو کر سامنے آتا ہے۔" امام خامنہ ای نے مزید کہا: "اسلامی مزاحمتی بلاک کو نہ تو اپنی کامیابیوں پر مغرور ہونا چاہیے اور نہ ہی ناکامیوں پر مایوس ہونا چاہیے۔"
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا: "کامیابیاں اور ناکامیاں ہمیشہ ہیں، انسان کی شخصی زندگی میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے، اس میں کامیابی بھی ہے اور ناکامی بھی ہے۔ گروہوں کی زندگی بھی ایسی ہی ہے اور اس میں کامیابی اور ناکامی پائی جاتی ہے۔ ایک دن ایک گروہ برسراقتدار ہے اور ایک دن نہیں ہے، حکومتیں بھی یونہی ہیں اور ممالک بھی اسی طرح ہیں۔ زندگی میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں، انسان کبھی بھی اتار چڑھاو سے بچ نہیں سکتا۔ جو چیز ضروری ہے وہ یہ ہے کہ جب ہم چوٹی پر ہوتے ہیں تو مغرور نہ ہوں، کیونکہ غرور کا نتیجہ لاعلمی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور جو انسان مغرور ہوتا ہے وہ حقائق سے غافل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جب ہم زوال کا شکار ہوتے ہیں، ایک موقع پر ناکامی کا سامنا کرتے ہیں تو ہمیں غمگین، مایوس اور دل شکستہ نہیں ہونا چاہیے۔"
خبر کا کوڈ : 1177934
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش