اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر و مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے قرارداد 2231 کے نفاذ کے بارے منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے ساتھ خطاب میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، سیکرٹری جنرل کی رپورٹ (S/2024/896) پر توجہ مرکوز رکھتا ہے جبکہ اس رپورٹ میں، سیکرٹری جنرل نے امریکہ سمیت ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک سفارتی حل سے متعلق اپنے عہد و پیمان جو اس معاہدے کے اہم اہداف کو زندہ کرنے کے مقصد سے تیار کیا گیا تھا، پر عمل کریں۔ امیر سعید ایروانی نے کثیرالجہتی و سفارتکاری کو ترجیح دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا، وہ اصول کہ جو سال 2015ء میں اس معاہدے کی منظوری کا باعث بنے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس درخواست اور ان مشترکہ اصولوں کی پیروی پر اپنے پختہ عزم پر تاکید کرتا ہے جبکہ ہم نے یورپی یونین کے نمائندے کے الفاظ بھی بغور سنے ہیں اور بدقسمتی سے، یورپی یونین کے ایرانی جوہری معاہدے میں رابطہ کار ہونے کے کردار کے باوجود کہ جس کے باعث اسے غیر جانبدار ہونا چاہیئے تھا، یہ بیانات سراسر سیاسی، متعصب اور یک طرفہ تھے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مستقل نمائندے نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران 3 یورپی ممالک کی جانب سے نام نہاد "اسنیپ بیک" میکانزم کے استعمال پر مبنی کسی بھی دھمکی کو سختی کے ساتھ مسترد کرتا ہے۔ امیر سعید ایروانی نے کہا کہ آئیے ہم اسے ایک بار اور ہمیشہ کے لئے واضح کر دیں: نام نہاد "اسنیپ بیک" میکانزم آپ کے ہاتھ میں موجود کوئی "ہتھکنڈہ" نہیں کہ جس کا آپ ایران کو دھمکیاں دینے کے لئے غلط استعمال کر سکتے ہیں! انہوں نے کہا کہ ایران واضح طور پر اعلان کر چکا ہے کہ ایسی کسی بھی اشتعال انگیز کارروائی کا فیصلہ کن اور متناسب جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقف 8 مئی 2019ء کے روز 3 یورپی ممالک کے سربراہان کو تحریر کردہ صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے خط میں واضح طور پر بیان کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے کہا کہ "منسوخ شدہ قراردادوں کی دفعات کو دوبارہ لاگو کرنے" پر مبنی نام نہاد اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے سے ایک بڑا بحران پیدا ہو جائے گا جو کسی بھی فریق کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی جوہری معاہدے سے امریکہ کی دستبرداری اور تین یورپی ممالک کی جانب سے اپنے عہد و پیمان کی کھلی خلاف ورزیوں کے تسلسل کے بعد بھی ایران نے ہمیشہ جوہری معاہدے کی بحالی کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے نیک نیتی سے کام لیا ہے جبکہ اس متروکہ معاہدے کی شقوں پر مبنی اسنیپ بیک کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔