اسلام ٹائمز۔ پچھلے کچھ دنوں سے پورے ملک میں مساجد اور درگاہوں سے متعلق مقدمے اور سروے کا دور چل پڑا ہے، جس کی وجہ سے کئی جگہوں پر کشیدگی بھی ہوگئی۔ اجمیر شریف درگاہ کے نیچے مندر ہونے کے دعویٰ پر سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا رکن رام جی لال سمن نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجمیر درگاہ گیارہویں صدی کی ہے۔ اجمیر درگاہ کی پوری سچائی تاریخ میں درج ہے، یہاں پر ہندو راجہ بھی پوری عقیدت کے ساتھ آتے تھے۔ اقلیتی برداری کے خلاف لگائے جا رہے الزام کے جواب میں رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مسلمان اپنے آپ کو مغلوں کا نہیں بلکہ پیغمبر محمد (ص) کی نسل مانتے ہیں۔
مسجد کے نیچے مندر کے دعویٰ کے درمیان انہوں نے کہا کہ 1991ء کے پارلیمنٹ ایکٹ میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ مندر کی جگہ مندر اور مسجد کی جگہ مسجد رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اجمیر شریف کی درگاہ میں دنیا کے بڑے سے بڑے لوگوں نے حاضری دی ہے۔ ہر سال وزیر اعظم کی جانب سے درگاہ اجمیر شریف پر چادر پوشی کروائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ ہندو مسلم اتحاد کی شاندار علامت ہے۔ ایسے میں ان معاملوں پر تنازعہ کھڑا کرنا مناسب نہیں ہے۔ راجیہ سبھا رکن کے مطابق اجمیر شریف کی درگاہ پر زیارت کرنے والوں میں مسلم طبقے سے زیادہ ہندو طبقے کے لوگ ہیں۔ بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو خواب میں بھی بابر اور تمام مغل حکمراں نظر آتے ہیں۔