اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی بلاک کے نمائندے ابراہیم الموسوی نے کہا ہے کہ قابض ریاست نے مزاحمت کو کچلنے کے لیے بڑے نعرے لگائے اور پھر جنگ بندی کی بھیک مانگی۔ انہوں نے لبنانی چینل المیادین کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ "مزاحمت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بالواسطہ مذاکرات اور جنگ بندی کے علاوہ شمال میں آباد کاروں کی واپسی نہیں ہوگی۔" انہوں نے کہا کہ مذاکرات بالواسطہ طور پر ہو رہے تھے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جو کچھ ہوا وہ قرارداد 1701 کے نفاذ کا طریقہ کار ہے اور اسرائیل اور امریکہ کے درمیان کسی بھی معاہدے سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے۔ حزب اللہ کے شہید سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی نماز جنازہ کے بارے میں لبنانی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس بارے میں مناسب وقت اور تاریخ کا انتخاب کیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ آج بروز بدھ بیروت کے وقت کے مطابق ٹھیک چار بجے نافذ العمل ہو گیا ہے۔