اسلام ٹائمز۔ امریکی قانون سازوں، بائیڈن اور ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کی سابق انتظامیہ میں بطور ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس خدمات انجام دینے والے رچرڈ گرینیل نے بھی اس حوالے سے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ (ایکس) پر خصوصی بیان جاری کیا، وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم میں اس وقت بھی اہم ترین شخصیت سمجھے جاتے ہیں اور انہیں یوکرین کے مسئلے پر روس کے ساتھ بات چیت کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ رچرڈ گرینیل نے اسلام آباد کی تشویش ناک صورت حال کے حوالے سے ’بلوم برگ‘ کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’عمران خان کو رہا کیا جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ کے اہم عہدیدار زلمے خلیل زاد نے ’شر پسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے حکم‘ کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر (ایکس) پر لکھا کہ اس طرح کا حکم دینا ’تباہ کن‘ غلطی ہے، قانون کے نفاذ کا یہ درست طریقہ نہیں، پاکستان اور اس کے مستقبل کی خاطر پاکستان کے دوستوں کو شامل کرکے فوری طور پر مفاہمتی عمل کا آغاز کیا جائے۔ امریکی میڈیا میں گزشتہ دو روز کے دوران پاکستان کے حالات کی نمایاں کوریج کے بعد امریکی کانگریس کے ارکان نے بھی پاکستان میں جاری سیاسی بحران اور انسانی حقوق کی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ انہوں نے احتجاج اور اختلاف رائے کو بزور قوت دبانے کی بھی مذمت کی۔
کانگریس وومن راشدہ طلیب نے پاکستان میں پی ٹی آئی مظاہرین پر جبر کی صورت حال اور بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد کو بیان کیا اور کہا کہ اس طرح کی کوششیں جمہوریت اور انسانی حقوق کو دبانے کے لیے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’میں پاکستان کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑی ہوں، جو جاگ رہے ہیں اور تبدیلی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں‘۔ انسانی حقوق کاکس کی شریک چیئر پرسن، کانگریس وومن باربرا لی نے آزادی کے بنیادی حقوق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی اور پرامن احتجاج جمہوریت کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں انصاف اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے جمہوریت کے حامیوں کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اظہار رائے اور پرامن احتجاج کی آزادی جمہوریت کے لیے ضروری ہے جو امریکا، پاکستان اور دنیا بھر میں ہونا چاہیے۔‘
رکن کانگریس رو کھنا نے بھی حالیہ پیش رفت پر کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش، سڑکیں بلاک کرنے اور سیاسی کارکنوں کو حراست میں لینے کی اطلاعات پر گہری تشویش ہے، اظہار رائے کی آزادی اور انٹرنیٹ سروسز کی بلاتعطل فراہمی کسی بھی ریاست کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ خاتون رکن سمرلی نے کہا کہ ’پاکستان میں انتخابی نظام میں بہتری اور عدالتوں کو بے خوف بنانے کی جدوجہد میں وہاں کے لوگوں کی بہادری متاثر کن ہے، بنیادی انسانی حقوق پر کسی بھی طرح کا جبر قابل مذمت ہے۔‘کانگریس کے رکن بریڈ شرمین نے پاکستان میں انسانی حقوق کی بدترین صورت حال، جبری طور پر سیاسی وابستگیاں تبدیل کرانے اور شہریوں کو غائب کرنے کے علاوہ قوانین کے غلط استعمال پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کرم ایجنسی میں فرقہ وارانہ پرتشدد واقعات کی بھی مذمت کی، کرم میں 80 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، بریڈ شرمین نے عمران خان کے حامیوں کے پرامن احتجاج کے حق کے احترام پر زور دیا۔ کانگریس کے متعدد ارکان نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ انسانی حقوق کا احترام کریں اور جمہوری اصولوں کی پاسداری کریں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکومت کی جانب سے احتجاج اور مظاہرین سے نمٹنے کے لیے طاقت کے استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت احتجاج کرنے والوں کے حقوق کا احترام کرے، ’دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم‘ فوری واپس لیا جائے کیونکہ اس طرح کے سرکاری احکامات سے فوج کو غیر ضروری اختیارات مل جاتے ہیں۔