اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں ہوئے تمام گھوٹالوں کی مرحلہ وار تحقیقات ہوگی کیونکہ لوگ ان حقائق سے آگاہی چاہتے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جَل شکتی محکمہ کے 3000 کروڑ روپے کے مبینہ گھوٹالے کا حوالہ دیا۔ اس گھوٹالے کو ایک سابق افسر اشوک پریمار نے منظرعام پر لایا تھا۔ اشوک پریمار نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ اسکینڈل محکمہ جَل شکتی میں ہوا ہے اور انہوں نے حکومت ہند اور سی بی آئی سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا تاہم لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ان پریمار کے ان الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا "بہت سی چیزوں کی تحقیقات کی جائے گی، آہستہ آہستہ حقیقت سامنے آئے گی، یہ ایک عوامی حکومت ہے اور لوگ ان حقائق کو جاننا چاہتے ہیں"۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارتی حکومت سے ان الزامات کو سنجیدگی سے لینے کی درخواست کرتے ہوئے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (JPC) کا مطالبہ کیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ بھارتی حکومت ان الزامات کو سنجیدگی سے لے گی اور ان کی تحقیقات کرے گی؛ یہ کیسے ہوا اور اس کی وجوہات کیا ہیں، ماضی میں بھی ایسے الزامات لگ چکے ہیں۔ امریکہ کی محکمہ انصاف اور سکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھارتی تاجر گوتم اڈانی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر بھارتی حکام کو 250 ملین امریکی ڈالر (تقریباً 2,100 کروڑ روپے) کی رشوت دی تاکہ شمسی توانائی کے معاہدوں میں ان کے لئے سازگار شرائط حاصل کی جا سکیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اڈانی کا حوالہ دیتے کہا کہ یہ الزامات بہت تشویشناک ہیں اور حکومت کو ان کی تحقیقات کرنی چاہیئے۔ ادھر اڈانی گروپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔