اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم کے علاقے اوچت (بگن) میں مسافر کانوائے کی بسوں پر مسلح تکفیری دہشت گردوں کے حملے اور چالیس سے زائد شیعہ مسافروں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے ملک بھر میں تین روزہ سوگ اور کل بروز جمعہ یوم احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کئی ماہ سے ضلع کرم میں امن کی مخدوش صورتحال، آج ہونے والے مسافر کانوائے پر حملے اور صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی نااہلی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس میں بگن کے مقام پر پاراچنار سے پشاور جانے والی مسافر گاڑیوں پر بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسافروں پر حملہ بدترین دہشتگردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کی مسلسل بدترین صورتحال علی امین گنڈاپور، وفاقی وزیر داخلہ اور سکیورٹی اداروں کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے، سانحہ کی تمام تر ذمہ داری کے پی کے حکومت پر عائد ہوتی ہے اور وفاقی حکومت بھی سانحہ بگن کی ذمہ دار ہے، پچاس سے زائد افراد شہید ہوگئے، وزیر داخلہ کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کرتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین سانحہ بگن پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے، ہمارے ایم این اے کو آئینی ترمیم پر ساتھ دینے کی قیمت پر کرم میں امن قائم کرنے کا عندیہ دیا گیا، کل بروز جمعہ اس دہشتگردی اور بربریت کے خلاف ملک گیر احتجاجات کئے جائیں گے، پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں اس بربریت خلاف احتجاجات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اس ملک کو ہمارے خون کی قیمت پر چلانا چاہتے ہیں، یہ کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں خوارج کا مسافروں پر حملہ ہے، زخمیوں کو فوری طور پر اس علاقے سے نکالا جائے، شہیدوں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرہ علاقے میں ریسکو آپریش کیا جائے، دہشتگردوں کی سرکوبی کے لئے فوری آپریشن شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معصوم شہریوں کے خون کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد ہوتی ہے، حکومتی ذمہ داران کو اس بات کا علم تھا کہ صورتحال انتہائی حساس اور خطرناک ہے، لیکن پھر بھی حالات کی بہتری کیلئے کوئی خاطر خواہ اور موثر اقدامات نہیں اٹھائے گئے، صوبائی حکومت کی پارہ چنار بارے غیر سنجیدگی شرمناک ہے، ریاستی اداروں کی نگرانی میں جانے والے نہتے مسافروں پر حملے نے کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں، قومی شاہراہ کا گذشتہ پانچ ہفتوں سے بند ہونا تمام ذمہ دار ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔