اسلام ٹائمز۔ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے تک اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔ عرب میڈیا کے مطابق انہوں نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ جنگ کو روکے بغیر قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا، کیونکہ یہ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی مساوات ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جارحیت رک جائے اور کسی بھی قیدی کے تبادلے کیلئے اسے پہلے جنگ کو روکنا چاہیئے۔ الحیہ جنہوں نے مصری اور قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت میں تحریک کی مذاکراتی ٹیم کی قیادت کی، انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو جنگ بندی مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ ممالک اور ثالثوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں، ہم تیار ہیں اور ان کوششوں کو جاری رکھنے کے لیے پہل کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے منگل کو اپنے غزہ دورے کے دوران کہا کہ حماس جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ فلسطینی پٹی پر حکومت نہیں کرے گی، اسرائیل نے بقیہ 101 قیدیوں کو تلاش کرنے کی کوشش ترک نہیں کی ہے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ابھی بھی غزہ کی پٹی میں موجود ہیں اور ان میں سے ہر ایک کی واپسی کیلئے 50 لاکھ ڈالر کے انعام کی پیشکش کی ہے۔ حماس ایک ایسے معاہدے پر پہنچنا چاہتی ہے، جس میں جنگ کا خاتمہ ہو اور اس میں غزہ میں زیر حراست اسرائیلی اور غیر ملکی قیدیوں کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی رہائی بھی شامل ہو۔
علاوہ ازیں الحیہ نے کہا کہ اسرائیلی حکام محصور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو محدود کرنے کیلئے ہر ممکن طریقے سے کام کر رہے ہیں اور روزانہ صرف 100 ٹرکوں کو پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔ حماس کے ٹیلی گرام چینل نے الحیہ کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ تک انسانی امداد کی ترسیل میں ہر قسم کی رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔ ایک اور تناظر میں حماس نے امریکہ کو غزہ کی پٹی کی جنگ میں "براہ راست شراکت دار" قرار دیا۔ دوسری جانب بدھ کے روز جنوبی غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 16 فلسطینی شہید ہوگئے۔ واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے زائد جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔