اسلام ٹائمز۔ پاکستان بھر میں دہشت گرد ایک بار پھر مضبوط ہوگئے ہیں اور ان کی طاقت اِتنی بڑھ گئی ہے کہ وہ ملک بھر میں کہیں بھی حملے کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ یہ بات اسلام آباد میں قائم پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز نامی تھنک ٹینک نے کہی ہے۔ دوسری طرف ایران نے سرحد پار سے دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لیے پاکستان سے رابطے بہتر بنانے کو اہم قرار دیا ہے۔
اکتوبر سے متعلق سیکیورٹی رپورٹ میں انسٹیٹیوٹ نے کہا ہے کہ اس ماہ چاروں صوبوں کے 28 اضلاع میں دہشت گردی کے 48 واقعات کی اطلاع ملی ہے۔ ان حملوں میں 100 افراد ہلاک اور 80 سےزائد زخمی ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ حملے خیبر پختونخوا (35) اور بلوچستان (9) میں ہوئے۔ جرمن نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق بعض علاقوں میں دہشت گردوں کی حکمتِ عملی کارگر رہی ہے۔
سندھ اور پنجاب میں دہشت گردی برائے نام رہی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشت گرد اپنی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کر رہے ہیں۔ دہشت گردی سے اکتوبر میں 100 اور ستمبر میں 54 افراد موت کے منہ میں گئے۔ اکتوبر کی 100 ہلاکتوں میں 52 سیکیورٹی اہلکاروں کی تھیں۔ سب سے زیادہ سیکیورٹی اہلکار خیبر پختونخوا میں جاں بحق ہوئے۔ بلوچستان کے علاقے دکی میں ایک حملے میں 21 مزدور جاں بحق ہوئے۔
واضح رہے ایران اور پاکستان کا سرحدی سکیورٹی بہتر کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ ایران نے منگل کے روز سرحدی حفاظت کو مضبوط بنانے اور سرحد پار دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے پاکستان کے ساتھ رابطہ کاری کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے پاکستان کے اپنے دورے کے اختتام پر ایرانی سفارت خانے میں عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرحدی سلامتی کے حوالے سے ایران اور پاکستان کے درمیان رابطہ کاری میں کمزوریوں کا بھی ذکر کیا۔