اسلام ٹائمز۔ کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 231 کے 4پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔ الیکشن کمیشن کے ریجنل آفس پر نامعلوم نقاب پوشوں نے دھاوا بول دیا اور انتخابی سامان چھین کر فرار ہوگئے، پولیس خاموشی تماشائی بنی رہی، ہنگامہ آرائی کے باعث دوبارہ گنتی کا عمل روک دیا گیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو واقعے میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کے احکامات جاری کردیے، پولیس نے نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔
جمعے کو الیکشن کمیشن کے ریجنل دفتر میں گنتی کا عمل شروع ہونے سے قبل الیکشن کمیشن کے ریجنل آفس پر نامعلوم نقاب پوشوں نے دھاوا بول دیا اور دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی، پولیس کے پہنچنے پر نقاب پوش افراد فرار ہوگئے جبکہ ہنگامہ آرائی کے باعث ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل روک دیا گیا۔ این اے 231 پر پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ کامیاب ہوئے تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد محمود علی نے عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔ الیکشن ٹریبونل نے خالد محمود علی کی درخواست پر آج دن 11 بجے 4 پولنگ اسٹیشن کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم جاری کرتے ہوئے تمام امیدواروں کونوٹسز جاری کیے تھے۔
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 231 کراچی کے 4 پولنگ اسٹیشنز کی دوبارہ گنتی کے دوران ہنگامہ آرائی، بیلٹ پیپرز کے جلائے جانے اور چوری ہونے کی اطلاعات کا سخت نوٹس لے لیا۔ الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو ہدایات جاری کرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا حکم دے دیا ہے، الیکشن کمیشن نے صوبائی الیکشن کمیشن سندھ سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔