0
Wednesday 25 Sep 2024 21:09

 افغان سرزمین کسی صورت بھی پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، حافظ نعیم الرحمن 

 افغان سرزمین کسی صورت بھی پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، حافظ نعیم الرحمن 
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات ہونے چاہییں، حکومت یہ کام نہیں کر سکتی تو ہم خیال لوگوں سے مدد لے، جماعت اسلامی امن کی خاطر اپنے آپ کو اس خدمت کے لیے پیش کرتی ہے، طالبان ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، دہشت گردوں کو مواقع فراہم کیے جائیں گے تو پورا خطہ بدامنی کی لپیٹ میں آئے گا۔ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت ہے، فوج پولیس کا کام کرے گی تو حالات بہتر نہیں ہوں گے، آپریشن مسائل کا حل نہیں، نئے آپریشن کا مطلب ہے کہ ماضی میں کیے گئے آپریشنز ناکام ہو گئے۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا اسلام آباد اور لاہور پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے صوبہ کے عوام کی خدمت کریں، یہ ان کی پارٹی کے بھلے میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشاور میں قبائلی امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ضم شدہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں ایمرجنسی بنیادوں پر ترقیاتی کام کیے جائیں، بلوچستان میں لاپتا افراد کا بڑا مسئلہ حل طلب ہے، حکومت مجرم کو سزا دے، لوگوں کو ماورائے عدالت لاپتا کرنا کسی صورت درست نہیں، طاقت سے رٹ قائم نہیں ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقے میں ایک میڈیکل کالج اور یونیورسٹی نہیں ہے، بچیوں کی تعلیم سے متعلق پروپیگنڈا کرنے والے بتائیں کہ علاقہ میں بچیوں کی تعلیم کے لیے کتنے تعلیمی ادارے موجود ہیں، قبائلی علاقوں میں خواتین میڈیکل یونیورسٹی بنائی جائے، انفراسٹرکچر تعمیر کیا جائے اور نوجوانوں کو روزگار ملے۔ 

نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہوا، حکومتی سطح پر جرگوں کا انعقاد کر کے مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کا سبب ماضی کے ڈکٹیٹر کا امریکی فون کال پر ڈھیر ہونا تھا، اس سے قبل علاقہ میں امن تھا، امریکی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو دھکیلنے والے موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں، اس جنگ کے نتیجے میں گزشتہ دو دہائیوں میں ایک لاکھ پاکستانی شہید ہو گئے۔

امیر جماعت نے کہا کہ افغان طالبان کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا، چند لوگوں کے غلط فیصلوں کے نتائج پوری پاکستانی قوم پر نہ تھوپے جائیں، افغان سرزمین کسی صورت بھی پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، پاکستانیوں نے برسہابرس افغان بھائیوں کی میزبانی کی، دونوں ممالک کے عوام آپسی لڑائی کے کسی صورت بھی متحمل نہیں ہو سکتے، دہشت گردی سے بیرونی دشمنوں کو مداخلت کے مواقع ملتے ہیں، پاکستان کی سرزمین پہلے ہی امریکی، بھارتی ایجنسیوں کا اکھاڑا بن چکی ہے، ممکن نہیں کہ اسرائیلی ایجنسی بھی یہاں تخریب کاری نہ کر رہی ہو۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی صورت بھی فوج اور عوام میں تصادم نہیں چاہتی، بہتری اسی میں ہے کہ تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں، امن کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز میں بات چیت ہونی چاہیے۔

 
خبر کا کوڈ : 1162409
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش