اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نے تمام تر زیادتیوں کے باوجود شہروں کا امن برقرار رکھا، حالات ایسے رہے تو ہماری ذمہ داری نہیں رہ جائیگی، جمہوریت کا تقاضہ ہے جس کے پاس جتنا مینڈیٹ ہو اتنے ہی اختیارات ہوں۔ ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حیدرآباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی حیدرآباد سمیت سندھ میں امن و امان کے مسئلے پر وفاق جائزہ لے اور ریاست حل نکالے کیونکہ بڑی مشکل سے شہروں کے امن کو برقرار رکھا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 2018ء کے مقابلے میں ہماری دگنی سیٹیں ہیں، اندرون سندھ بڑے پیمانے پر پیپلز پارٹی یک طرفہ نتائج لائی، نہ جانے کونسی خدمت کا انہیں یہ نتیجہ ملا۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کو ایسے درست کہیں گے کہ شہری علاقوں میں یوسیز کم تھیں، اگر ہم اس حصے میں جاتے تو اس پری پول دھاندلی کو تسلیم کرنے جیسی بات ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جگہ کوئی لے سکتا ہے تو کرکے دکھائے، کوئی ایم کیو ایم کو دس سال تک ری پلیس نہیں کرسکتا۔ خالد مقبول نے دبئی میں ایم کیو ایم رہنماؤں کی ملاقات کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ 23 مارچ تھا، لگتا ہے افطار پارٹی تھی، آپس میں ملے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ موجود ہیں، افواہیں چل رہی ہیں۔ خالد مقبول نے مزید کہا کہ پاکستان کو انصاف کے ذریعے ہی جوڑ کر رکھنا ممکن ہے، مینڈیٹ واپس ہوا ہے اختیار بھی واپس ہوجائے گا۔
اس سے قبل کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حیدرآباد میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کی تقریب میں شرکت کی اور خطاب کیا۔ خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے خدمت کی بنیاد پر آج بھی ایم کیو ایم کو کھڑا رکھا ہے، خدمت کی بنیاد پہلے رکھی گئی پھر سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حالات ہوں، خدمت خلق نے ہر چیز سے بالاتر ہوکر کام کیا، پاکستان اور ملک سے باہر بھی زلزلوں اور طوفانوں میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پابندی نہ لگائی جاتی، رکاوٹیں نہ ڈالی جاتیں تو خطے کے لیے بڑا اثاثہ خدمت خلق فاؤنڈیشن ہے۔