0
Tuesday 8 Oct 2024 02:21

سینیئر مزاحمتی کمانڈروں کی شہادت کی جھوٹی خبروں کے پیچھے کیا سازش ہے؟

سینیئر مزاحمتی کمانڈروں کی شہادت کی جھوٹی خبروں کے پیچھے کیا سازش ہے؟
نقطہ نظر: سید رضا صدر الحسینی

مغربی ایشیائی امور کے ماہر سید رضا صدر الحسینی نے مزاحمتی کمانڈروں کی شہادت کے بارے میں جھوٹی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے اسے دشمن کا پرانا حربہ قرار دیا ہے۔ فارس نیوز ایجنسی کے سیاسی رپورٹر کے ساتھ انٹرویو میں مغربی ایشیائی مسائل کے ماہر سید رضا صدر الحسینی نے کہا ہے مختلف جنگوں میں استعمال ہونے والی قدیم ترین چالوں میں سے ایک اعلیٰ کمانڈروں کے زخمی یا شہید ہونے کا اعلان کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ جب دشمن کہتا ہے کہ ہمارا ایک خاص کمانڈر شہید ہوگیا ہے تو وہ عموماً ان کا سراغ کھو چکا ہوتا ہے اور اس طرح وہ ان کا دوبارہ سراغ لگانا چاہتا ہے، تاکہ وہ نظر آجائیں اور دشمن کے حفاظتی نظام ان کی سرگرمیوں کی مکمل نگرانی کرتے رہیں۔ صدر الحسینی نے واضح کیا کہ اگلا نکتہ یہ ہے کہ دشمن ایک ایسی جگہ کو نشانہ بناتا ہے، جس کے بارے اسے کوئی خاص خبر نہیں ہوتی کہ وہ کامیاب ہوا یا نہیں، اسی لیے وہ خبر شائع کرتا ہے کہ فلاں شخص اس میں مارا گیا ہے، کیونکہ اس کی معلومات درست اور مکمل نہیں ہوتیں، وہ اس خبر کو حاصل کرنے کے لیے افواہوں کو  استعمال کرتا ہے۔

مغربی ایشیائی مسائل کے ماہر نے کہا: اس حکومت اور امریکیوں کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ان سے منسوب متعدد خبر رساں ادارے بیک وقت اعلان کرتے ہیں کہ فلاں کمانڈر شہید ہوگیا ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہوتی ہے کہ وہ عام طور پر اس کمانڈر کے حالات، ان کی جسمانی حالت اور اس کمانڈر کے ٹھکانہ کو نہیں جانتے۔ صدر الحسینی نے مزید کہا: اس لیے افواہ بنا کر وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں کہ ٹارگٹ کہاں ہے۔ شہادت یا زخمی ہونے کی خبر سن کر ان کے دوست، پرجوش گروہ اور مختلف دھڑے ان کی خیریت جاننے کے لئے متحرک ہو جاتے ہیں، جس سے دشمن کو پتہ چل جاتا ہے کہ ٹارگٹ کے کہاں کہاں اور کونسے ممکنہ ٹھکانے ہوسکتے ہیں۔ دشمن کی نفسیاتی کارروائیوں میں کمانڈروں کی صحت اور موت کے بارے افواہیں پھیلانا ایک پرانی چال ہے۔ انہوں نے مزید کہا: اس سلسلے میں مختلف ذرائع ابلاغ ایسے لوگوں کے انٹرویوز بھی شروع کر دیتے ہیں اور یوں وہ اس کمانڈر کی صورت حال کے بارے میں کافی ساری معلومات جمع کر لیتے ہیں، جو اس سے پہلے ان کے پاس نہیں ہوتیں۔

مغربی ایشیائی امور کے ماہر نے کہا ہے کہ درحقیقت اس چال سے وہ اس آپریشن کی حیثیت اور زمان و مکان کے بارے میں بھی جان سکتے ہیں، جس پر وہ کمانڈر کام کر رہا ہوتا ہے۔ صدر الحسینی نے کہا: اب ہم اس مسئلہ کو جناب سید ہاشم صفی الدین کے حوالے سے بھی دیکھ رہے ہیں، کیونکہ ایک جگہ صیہونیوں کی طرف سے بمباری ہوتی ہے اور پھر یہ افواہ پھیل جاتی ہے کہ ہم نے سید ہاشم صفی الدین کو شہید کر دیا ہے، تاکہ کچھ لوگ اس خبر کے پیچھے پڑ جائیں کہ وہ شہید یا زخمی ہوئے ہیں اور اس طرح آخرکار خبر لیک ہو جاتی ہے کہ وہ کہاں ہیں۔؟ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: جنرل اسماعیل قاانی بھی اس کیس سے مستثنیٰ نہیں ہیں، کیونکہ گزشتہ 72 گھنٹوں میں اس حوالے سے کئی افواہیں سامنے آئی ہیں۔ یہ ایک پرانی چال ہے، جو عام طور پر اس فوجی کمانڈر یا اعلیٰ سیاسی عہدیدار کی صورتحال کو سمجھنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جو خفیہ مشن پر ہوتا ہے، ہمیں اس سلسلے میں بہت محتاط رہنا چاہیئے۔ مغربی ایشیائی مسائل کے ماہر نے مزید کہا: مختلف جنگوں کی پوری تاریخ میں اس مسئلے کو فریقین کے اہم حربوں میں سے ایک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ مخالف جنگجوؤں کے حوصلوں کو تباہ کیا جا سکے۔

صدر الحسینی نے مزید کہا: ایران نے مقدس دفاع یعنی ایران عراق جنگ کے دور میں اس سلسلے میں مختلف تجربات حاصل کیے اور وہ تمام لوگ جو ایرانی قوم کے آٹھ سالہ دفاع میں موجود تھے، وہ اس حوالے سے اہم یادیں اور تجربات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا: "کبھی کبھی مقدس دفاع کے اعلیٰ کمانڈروں کے ناموں کا اعلان کیا جاتا کہ فلاں فلاں عراق فرار ہوگئے ہیں یا شہید یا زخمی ہوگئے ہیں۔ مغربی ایشیائی مسائل کے ماہر نے کہا: اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد کے سالوں کے دوران، امام خمینی (رح) کی موجودگی کے پہلے مہینوں سے لے کر آخری ایام تک مختلف اوقات میں ان کی وفات کی افواہیں پھیلتی رہیں۔ ان کی باوقار اور بابرکت زندگی دراصل دشمنوں کے ایجنڈا میں رکاوٹ تھی۔ انہوں نے کہا: آج نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ خبروں کو پھیلانے کے لیے مختلف آلات یا انسٹرومنٹ استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ صدر الحسینی نے کہا: اس سلسلے میں صہیونی دشمنوں کی طرف سے آخری چال جنرل  قاانی کے زخمی ہونے یا شہادت کی افواہ ہے، جو صیہونی حکومت کی مسلسل ناکامیوں کو چھپانے کی ایک سازش ہے۔

حالیہ دنوں، خاص طور پر وعدہ صادق 2 آپریشن کے بعد ان حربوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں کی خبروں پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت شدید ترین فوجی، ذہنی اور نفسیاتی دباؤ کا شکار ہے، لہذا وہ اپنی شکستوں پر پردہ ڈالنے کے لئے یہ حربے استعمال کر رہی ہے۔ مغربی ایشیائی مسائل کے ماہر نے تاکید کرتے ہوئے کہا: یقیناً ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ مزاحمت کی کامیابیوں، وعدہ صادق 2 کے آپریشن اور جمعہ نصر کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب اور عوام کی شاندار اور موثر شرکت نے دشمن کی محنتوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ صدر الحسینی نے کہا: گزشتہ چند گھنٹوں میں، آئی آر جی سی قدس فورس کے نائب رابطہ کار نے باضابطہ طور پر جنرل قاانی کی صحت و سلامتی کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، ان کے زخمی یا شہید ہونے کی افواہیں پھیلانے والے جان لیں کہ اس طرح کے اقدامات مزاحمتی کمانڈروں کی حالیہ کارروائیوں کو متاثر نہیں کرسکتے۔

انہوں نے مزید کہا: صیہونی حکومت، سامراجی طاقتیں اور اس کے ذیلی گروہ مختلف چالوں سے اپنی شکست خوردہ صورتحال کو تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ آخر میں مغربی ایشیائی مسائل کے ماہر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مزاحمت نے کبھی بھی اپنے شہداء کو چھپایا نہیں ہے۔ مزاحمتی محاذ کئی دنوں سے فعال ہے اور کم سے کم وقت میں، چاہے وہ شام میں داعش کی دہشت گردی کے دوران ہو یا عراق و لبنان میں۔ حزب اللہ ہو یا یمن کے اعلیٰ حکام، اس میدان میں کام کرنے والوں نے کبھی بھی اپنے شہداء کو چھپایا نہیں ہے اور ہم نے دیکھا کہ لبنان کی حزب اللہ نے اپنے سیکرٹری جنرل کی شہادت کا اعلان کم سے کم وقت میں کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ گذشتہ دنوں لبنان میں پاسداران انقلاب اسلامی قدس فورس کے کمانڈر سردار اسماعیل قاانی کی شہادت یا زخمی ہونے کی متضاد خبریں سائبر اسپیس اور غیر ملکی میڈیا بالخصوص صہیونی میڈیا میں شائع ہوئی تھیں۔ بلاشبہ اس سے قبل بھی کئی بار ایسا ہوچکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1165096
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش