اسلام ٹائمز۔ بھارتی شہر بنگلور کے دارالعلوم سبیل الرشاد میں منعقدہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دو روزہ 29ویں سالانہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مودی حکومت اپنی پالیسیوں کے ذریعے کھلے عام اقلیتوں کے حقوق سلب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بڑے کٹھن اور حساس حالات میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا کہنا تھا کہ مودی حکومت مسلمانوں کی شریعت، وقف املاک اور ان کے اداروں کو کھلم کھلا نشانہ بنا رہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے بتایا کہ ہمارے بزرگوں نے مسلمانوں میں پائے جانے والے تمام اختلافات کو درکنار کرتے ہوئے 1973ء میں ملک کے تمام مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والا یہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ تشکیل دیا تھا۔ ملک کے آئین اور قانون کی چوکھٹ میں ہی یہ بورڈ اپنی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جائز حقوق حاصل کرنے کے لئے قانونی اور عوامی جد و جہد کا راستہ اپنایا جاتا ہے۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے علماء سے اپیل کی کہ قانونی حدود سے مطابقت رکھتے ہوئے شرعی احکام پر عمل درآمد کرنے کے سلسلے میں نوجوان نسل کی بیداری اور رہنمائی کا کام انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے آپسی اتحاد وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے، اس لئے بے اعتمادی اور اختلافات کو ہوا نہ دی جائے۔ مذہبی اور سیاسی لحاظ سے تنظیمی امور میں متحد ہونا ہمارے لئے انتہائی ضروری ہے۔ افتتاحی اجلاس میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے استقبالیہ خطاب کیا۔ اسٹیج پر بورڈ کے سکریٹری محفوظ الرحمٰن، اجلاس کے کنوینر امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد خان رشادی وغیرہ موجود تھے۔