رپورٹ: سید عدیل زیدی
آپریشن طوفان الاقصیٰ کو ایک سال مکمل ہونے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کی اپیل پر پورے ملک کی طرح خیبر پختونخوا کے طول و عرض میں بھی 07 اکتوبر کو ’’عالمی یومِ مزاحمت‘‘ منایا گیا، اس موقع پر صوبہ کے مختلف اضلاع میں اسرائیلی جارحیت اور امریکی پشت پناہی کیخلاف احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور مارچ منعقد ہوئے۔ جماعت اسلامی کے ان احتجاجات کی خاص بات شیعہ، سنی وحدت تھی، مظاہروں اور ریلیوں سے جہاں شیعہ علمائے کرام نے بھی خطابات کئے، وہیں شہید اسماعیل ہنیہ کیساتھ ساتھ اہلسنت مظاہرین کے ہاتھوں میں سید مقاومت شہید حسن نصراللہ کی تصاویر کا تھامنا صیہونی سازشوں کی ایک اور ناکامی کا ثبوت پیش کر رہا تھا۔ پشاور میں امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان، نائب امیر مولانا محمد اسماعیل، جامعہ شہید عارف الحسینی کے مدرس علامہ عابد حسین شاکری، ضلعی امیر جماعت اسلامی بحر اللہ خان اور پیپلز پارٹی پشاور ڈویژن کے صدر مصباح الدین نے ایک بڑے مظاہرے سے خطاب کیا۔
مظاہرے میں مرد و خواتین اور بچوں سمیت سکولز کے طلباء و طالبات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مظاہرین سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے ناقابلِ تسخیر ہونے کے غرور کو خاک میں ملا دیا، حماس نے اسرائیل کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کے پرخچے اڑاتے ہوئے اسرائیل میں گھس کر کارروائیاں کیں، اسرائیل دہشت گرد ہے، حماس نے اپنا حقِ دفاع استعمال کیا ہے، امریکہ دنیا کو غلط پٹیاں پڑھا رہا ہے۔ ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں، جب اسرائیل تباہ ہوگا اور اس کے ساتھ اس کا پشت پناہ امریکہ بھی تباہی سے دوچار ہوگا۔ ہم حماس اور غزہ کے مسلمانوں سے یکجہتی کے لیے یوم مزاحمت منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان اور غیر مسلم فلسطین کے حق میں اٹھے ہیں، صرف مسلمان حکمران خاموش تماشائی اور مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے ثابت کر دیا کہ وہ اسرائیل سے تو دور ہے، لیکن غزہ اور لبنان کے مسلمانوں کا بدلہ لینے کے لیے کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کرے گا۔ مسلمان حکمران اور جرنیل بھی ایران کی طرح غزہ اور لبنان کے مسلمانوں کی مدد کو پہنچیں اور سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔ انہوں نے پاکستان، افغانستان، ترکی اور دیگر مسلمان ممالک سے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف کھڑے ہونے کی اپیل کی۔ جامعہ شہید عارف الحسینی پشاور کے مدرس علامہ عابد حسین شاکری نے خطاب کرتے ہوئے لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور لبنان کے مسلمان ہمارے دل کے ٹکڑے ہیں، ان کی جدوجہد آزادی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ حزب اللہ بھی اپنے ہتھیاروں سے دامے، درمے، قدمے، سخنے مسجد اقصیٰ کی آزادی کی جدوجہد اور غزہ کے مظلوموں کی مدد میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔ انہوں نے مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ ایران کی طرح غیرت کا مظاہرہ کریں۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے رہنماء مصباح الدین نے غزہ پر جاری اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کی اور اقوام متحدہ سمیت مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی سے مسئلہ فلسطین پر کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
اسلام ٹائمز کو جماعت اسلامی کے میڈیا سیل سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق چارسدہ کے فاروق اعظم چوک پر بھی احتجاج کیا گیا، اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل عبدالواسع، ضلعی امیر شاہ حسین اور دیگر ذمہ داران نے مظاہرے کی قیادت کی۔ صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالواسع نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل جارحیت اور نسل کشی کو ایک سال پورا ہوگیا ہے، اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ چند گھنٹوں میں حماس کا خاتمہ کر دے گا، لیکن ایک سال سے مزاحمت جاری ہے اور اسرائیل حماس کا کچھ نہیں بگاڑ سکا۔ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے نہ سکول محفوظ ہیں، نہ ہی ہسپتال، مسجد اور کلیسا محفوظ ہیں۔ اقوام متحدہ بھی اسرائیل کے آگے بھیگی بلی بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ ملکر غزہ اور لبنان کے مسلمانوں کو شہید کر رہے ہیں۔ ان شاء اللہ امریکہ و اسرائیل دونوں ایک ساتھ اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ علاوہ ازیں مردان میں بھی ’’یومِ مزاحمت‘‘ کے سلسلے میں مختلف مقامات پر احتجاجی تقاریب اور مظاہرے منعقد ہوئے، جن کی قیادت جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر مولانا ڈاکٹر عطاء الرحمٰن اور امیر ضلع غلام رسول نے کی۔
مولانا ڈاکٹر عطاء الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین میں معصوموں کا قتل عام جاری ہے اور مسلم دنیا کے حکمران کوئی مضبوط اور جاندار موقف لینے سے قاصر ہیں۔ غزہ میں 43 ہزار افراد جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، کو شہید کرنے کے بعد اب اسرائیل لبنان پر حملہ آور ہوچکا ہے، لبنان میں سید حسن نصراللہ کو اس وقت شہید کیا گیا، جب اقوام متحدہ کا اجلاس جاری تھا، ثابت ہوگیا ہے کہ اقوام متحدہ بے بس ادارہ ہے اور اسرائیل کو کسی کی پروا نہیں، اس صورتحال میں مسلم دنیا اور خصوصی طور پر پاکستانی حکومت کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی، فساد، پھیلتی جنگ اور انسان کشی کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ اسماعیل ہنیہ اور سید حسن نصراللہ کی شہادت سے آزادی اور مزاحمت کی تحریکیں زور پکڑیں گی اور دنیا بھر میں بیداری کی نئی لہر پیدا ہوگی، عالمی ضمیر ظلم کے خلاف سرنڈر نہیں کرے گا۔ عالمی ضمیر کے لئے اب ناگزیر ہوگیا کہ اسرائیل کو اس کے ظلم، قتلِ عام اور جنگی جرائم کی سزا دی جائے اور فلسطین کے حقِ آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔
’’یوم مزاحمت‘‘ کے حوالے سے چترال میں مولانا جمشید احمد، دیر بالا میں صاحبزادہ فصیح اللہ، دیر پائین میں ضلعی رہنماؤں، باجوڑ میں صاحبزادہ ہارون الرشید، مہمند میں ملک محمد سعید خان، شانگلہ میں نجم الدین، سوات میں حمید الحق، ایبٹ آباد میں ضلعی امیر عبدالرزاق عباسی نے مظاہروں کی قیادت کی جبکہ نائب امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مولانا عبید الرحمٰن عباسی نے بکوٹ میں مقامی سکول میں یکجہتی غزہ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کیا۔ اسی طرح صوبہ کے جنوبی اضلاع کرک میں امیر ضلع مولانا تسلیم اقبال، بنوں میں پروفیسر محمد اجمل خان، لکی مروت میں ضلعی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اسماعیل اور ڈیرہ اسماعیل خان میں امیر ضلع منظر مسعود خٹک کی قیادت میں غزہ کے مظلوم مسلمانوں اور حماس کے ساتھ یکجہتی کے لیے مظاہروں کا اہتمام ہوا۔ جماعت اسلامی کے زیراہتمام قبائلی اضلاع میں بھی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو ایک سال مکمل ہونے پر اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے منعقد ہوئے، جن میں عوام اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہوئے اہل غزہ کیساتھ اپنی بھرپور یکجہتی اور امریکہ و اسرائیل سے اپنی شدید نفرت کا اظہار کیا۔