تحریر: احسان شاہ ابراہیم
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ اور یمن کی قومی نجات حکومت کے وزیر خارجہ نے ٹیلیفون پر گفتگو میں فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھنے پر تاکید کی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے یمنی ہم منصب کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ "ایران اور یمن کے درمیان تعلقات اور خطے کی سلامتی میں کردار ادا کرنے کے مقصد سے دونوں فریقوں کے درمیان مشاورت کا سلسلہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔" عراقچی نے مزید کہا کہ ایسے وقت میں جب بہت سے ممالک صیہونی حکومت کے خلاف صرف زبانی موقف کا اعلان کرتے ہیں، یمنی حکومت اور عوام فلسطینی عوام کے ظلم و ستم کا دفاع کر رہے ہیں۔
یمن کی قومی نجات حکومت کے وزیر خارجہ جمال عامر نے بھی کہا ہے کہ مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت میں یمن کا موقف تبدیل نہیں ہوگا۔ یمن کی قومی نجات کی حکومت کے وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ اقتصادی اور ترقیاتی شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کی بھی امید ظاہر کی۔ صیہونی حکومت کے خلاف 7 اکتوبر 2023ء کے طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز کے بعد سے عراق، لبنان اور یمن میں مزاحمتی گروہوں نے فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے مؤثر مداخلت کی ہے اور بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی حمایت کی ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں فوجی اور جاسوسی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
صیہونیوں کے خلاف مزاحمتی قوتوں اور یمنی فوج کے کردار نے علاقے کی پیش رفت پر وسیع اثرات مرتب کیے ہیں اور صیہونی حکومت کے رہنماؤں نے ہمیشہ ان سے نمٹنے میں اپنی نااہلی کا اعتراف کیا ہے۔ یمنی فوج کی بحریہ نے بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں مداخلت کی اور امریکی حمایت یافتہ بحری جہازوں کو بحیرہ احمر سے مقبوضہ علاقوں کے ساحلوں تک جانے کی اجازت نہیں دی۔ یمنی فوج کے حکام نے بھی بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھیں گے اور انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
غزہ جنگ کی پیشرفت میں یمنی فوج کا کردار
یمن کی قومی نجات کی حکومت کے وزیر دفاع محمد ناصر العاطفی نے تاکید کی ہے کہ صیہونی نازی حکومت کے خلاف یمن کا زبردست اور قاطعانہ جواب یقیناً بغیر کسی ہچکچاہٹ اور تشویش کے انجام دیا جائے گا اور ہم صیہونیوں کے پاگل پن کا مقابلہ کریں گے۔ جس نے یمنیوں کی خاص طاقت سے سمندروں میں حملوں کی کڑواہٹ کا مزہ چکھا ہے۔ العاطفی نے مزید کہا کہ جہاد اور مزاحمت کے محور میں یمن کی پوزیشن امت اور اس کے مقدسات، اقدار نیز یمن کی ارضی سالمیت اور قومی سلامتی کے دفاع میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
عراقچی کی اپنے یمنی ہم منصب کے ساتھ فون پر بات چیت علاقائی تعاون اور فلسطینی عوام کی حمایت اور صیہونی حکومت اور ان کے اہم حامی امریکہ کا مقابلہ کرنے کے ایران کے عزم کی ایک اور علامت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ خطے میں مزاحمتی قوتوں کی حمایت میں موثر کردار ادا کیا ہے اور ایرانی وزیر خارجہ کی مشاورت کو مزاحمتی محاذ کو مضبوط کرنے کے لیے تہران کی علاقائی سفارت کاری کا تسلسل سمجھا جاتا ہے۔
طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد علاقے میں پیشرفت کے عمل نے فلسطینی عوام کی حمایت میں مزاحمتی گروہوں کے اتحاد اور تعاون میں اضافہ کیا ہے اور اس اسٹریٹجک صف بندی نے صیہونی حکومت کے خلاف گھیراؤ کا دائرہ تنگ کر دیا ہے۔ یمنی مزاحمتی قوتوں اور یمنی فوج نے غزہ کی جنگ کی پیشرفت میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے ساتھ مل کر صیہونی حکومت کو مزید تنہا کرنے میں ایک موثر کردار ادا کیا ہے۔ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ صیہونی اس حوالے سے اعتراف کرنے پر بھی مجبور ہوگئے ہیں۔