تبصرہ نگار: سیدہ نقوی
سفرنامہ ”نجف تا کربلا“ کے مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔ کتاب کے مؤلف برادرِ محترم توقیر کھرل نے سادہ مگر خوبصورت اسلوب کے ذریعے اِس سفر کی معنویت کو کاغذ پر منتقل کیا ہے۔ سفر نامہ میں اربعین کی پیادہ روی کی اہمیت کو روایات و تاریخی واقعات کی روشنی میں بیان کرنے کے ساتھ دورِ حاضر کے حالات و واقعات کے تناظر میں اِس کے باہدف ہونے کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ باالفاظ دیگر یہ سفرنامہ کربلا سے ظہور تک کی ایک خوبصورت رُوداد ہے، جس کا زادِ راہ فقط اطاعتِ الہیٰ و اطاعتِ امام ہے۔ جو لوگ اربعین کا سفر کرچکے ہیں اور جو ابھی تک نہیں کرسکے، میں چاہوں گی کہ دونوں اس سفرنامہ کا مطالعہ ضرور کریں۔
اگرچہ مہم جوئی و تفریح کسی بھی سفر کا حصہ ہیں، لیکن اِس مقدس اور باہدف سفر میں ایسا کوئی لمحہ نہیں آتا، جو عبث ہو۔ مؤلف نے سفر نامہ میں کسی بھی جگہ اِس تاثر کو زائل ہونے نہیں دیا۔ جیسا کہ ایک مقام پر وہ اپنی عارضی قیام گاہ (مؤکب) کو ”مرکزِ وعدہ گاہ“ قرار دیتے ہیں اور ایسا ہی ہے! دورانِ مطالعہ برادرِ محترم توقیر کھرل نے میرے اندر کے حُر کو کسی بھی لمحہ غافل نہیں ہونے دیا، یعنی وہ قاری کو نجف سے کربلا تک کے معنوی سفر میں اپنے ساتھ لے کر چلے ہیں۔ اگر میں آپ کو کتاب کا مؤلف اور سفر کا مربی کہوں تو غلط نہ ہوگا. سلامت رہیئے!