اسلام ٹائمز۔ آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران طاہر نے مرکزی کنونشن کی پہلی نشست سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس او کے بارے میں علماء کرام نے انتہائی اچھے خیالات کا اظہار کیا جو ہمارے لئے باعث اعزاز و افتخار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جو ذمہ داری دی گئی میں نے اسے اللہ کا کرم سمجھتے ہوئے آپ دوستوں کی توقعات کے مطابق خدمت کی، اس پورے سال میں کچھ کوتاہیاں بھی ہوئیں لیکن یہ شہداء کے مقدس لہو سے کھڑی ہونے والی عمارت اور صالح نوجوانوں کا یہ کاررواں آگے ہی بڑھتا رہا، اس تنظیم کی بنیاد خالص خلوص پر رکھی گئی جس کے بانیان میں آغا سید علی الموسوی، علامہ سید صفدر نجفی تھے جو اپنے ذات میں خود تنظیم تھے ان کے ساتھ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں، اگر آج ہمارے مسائل غیبی امداد سے حل ہو جاتے ہیں تو یہ شہید ڈاکٹر نقوی، آغا علی الموسوی کی ارواح ہیں جو ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایس او کے نوجوانوں نے امام خمینی (رہ) کے افکار کو اپنے لئے مشعل راہ بنایا اور انقلاب اسلامی کے بعد اسے پاکستان میں متعارف بھی کروایا۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی (رہ) کو ایرانیوں سے بھی زیادہ پاکستان کے نوجوانوں نے پہچانا، کسی بھی تنظیم کی اصل طاقت کا اندازہ اس کے جلسے جلوسوں سے نہیں بلکہ ان کی آئیڈیالوجی سے لگایا جاتا ہے۔ تنظیموں کے کارکن ہی اس کا چہرہ ہوتے ہیں، جس تنظیم کے کارکن جس قدر صالح ہونگے، جس قدر نظریاتی طور پر مضبوط ہوں گے اتنی ہی تنظیم موثر ہو گی۔ کچھ لوگ تنظیموں کے لاشے اٹھائے پھرتے ہیں ان سے ہزار ہا درجہ بہتر ہے کہ تنظیم زندہ ہو۔ اس میں روح ہو، اسی میں کامیابی ہے اور الحمدللہ آئی ایس او ایک زندہ و جاوید تنظیم ہے۔