اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کروں گا، قانون کی عملداری کے لیے وکلاء کردار ادا کریں، وکلاء کا پیشہ مقدس پیشہ ہے، وکلاء کے دفاتر کی اراضی کا اعلان کرتا ہوں، وکلاء نظام میں امید نو اور معاشرہ کے لیے مشعل راہ ہیں، پرائم منسٹر ویژن پروگرام 2025ء پیش کرنے جا رہے ہیں، اس پروگرام سے انقلابی ترقی کی راہیں کھلیں گی، ٹیکس کے پیسوں سے عوام کی فلاح کے لیے وسائل پیدا کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد جموں و کشمیر بار کونسل کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تعصب کا خاتمہ کیا ہے، فیڈرل فنانس بل کے ٹیکسیزسیلریز کے علاوہ کسی اور ذریعہ آمدن پر نافذ نہیں ہیں، ٹیکس سسٹم میں حائل خامیوں کا خاتمہ کیا ہے، پولیس کے لیے گاڑیوں، طلبہ کی آمدورفت کے لیے بسوں، ایمرجنسی کے لیے فائر فائٹر گاڑیوں کے ذریعے مفاد عامہ کے حامل اداروں کو سہولیات فراہم کی ہیں، اسلاف کے نظریہ پر چلنا ہو گا، حکومت کے اقدامات سے ریونیو میں 18 ارب کا اضافہ ہوا ہے، گاڑیوں کی آکشن سے 3 ارب روپے کی بچت کی ہے، سوشل پروٹیکشن فنڈز شفافیت پر قائم ہے۔
'
انہوں نے کہا کہ حقوق و فرائض کی گفتگو نظریات کے ساتھ ہوتی ہے، نظریات کو محفوظ بنانا ہو گا، تحریک آزادی کشمیر کی بدولت بیس کیمپ کی حکومت کا نظام قائم ہے، اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بارکونسل کی عمارت کے لیے اراضی کا اعلان بھی کیا۔ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت آزاد کشمیر کے عوام سمیت وکلاء کی ہیلتھ انشورنس پر کام کر رہی ہے، سوشل پروٹیکشن فنڈ سے حق داروں کو حق ادا کرنے کی کوشش کی ہے، حکومت سڑکات کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے، بجلی چوری کو روکنے کے لیے کام کریں گے، ٹیکس ٹارگٹ کو پورا کر رہے ہیں، سوشل انڈومنٹ فنڈ سے نوجوانوں کو کاروبار کے لیے بلاسود قرضے دیں گے، تحریک آزادی کشمیر کو تخیل سے نکال کر عملداری پر رواں کیا ہے، پالیسیز میں تسلسل چاہیے، قرآن و سنت پر چلنا ترجیح اول ہے۔ انھوں نے کہا کہ نظریات میں آلودگی نہیں آنی چاہیے، بنیاد سے ہٹیں گے تو نظام نہیں بچ پائے گا، ہمیں حقیقت پسند سوچ کا حامل ہونا ہو گا، مقبوضہ کشمیر کی صورت حال ابتر ہے، اللّہ رب العزت سے کرم کے طلب گار ہیں۔