0
Sunday 22 Sep 2013 15:45

سانحہ پشاور کے خلاف لاہور میں مسیحی برادری کا احتجاجی مظاہرہ

سانحہ پشاور کے خلاف لاہور میں مسیحی برادری کا احتجاجی مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ پشاور دھماکوں کے خلاف لاہور کی مسیحی برادری سٹرکوں پر نکل آئی، وفاقی وزیر کامران مائیکل اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ لاہور میں مختلف مقامات پر مظاہرے کئے گئے تاہم سب سے بڑا مسیحی احتجاجی مظاہرہ لاہور پریس کلب کے باہر کیا گیا جس میں سینکڑوں خواتین اور مرد حضرات نے شرکت کی جنہوں نے پلے کارڈ، بینرز اور صلیبیں اٹھا رکھی تھیں۔ مظاہرین نے دہشت گردی کے سانحہ کی پرزور انداز میں مذمت کی اور واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب لاہور چرچ ایسوسی ایشن کی جانب سے چرچز کے زیراہتمام چلنے والے تمام سکول احتجاجاً تین روز کے لئے بند کرنے  کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ مسیحی رہنمائوں نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ پاکستان میں اقلتیوں کے خلاف ایک عرصے سے فضا بنائی جا رہی تھی لیکن حکومت نے اس حوالے سے غفلت کا مظاہرہ کیا اور مسیحی چرچوں کو مناسب سکیورٹی فراہم نہ کئے جانے پر یہ دلسوز سانحہ پیش آیا۔ رہنمائوں نے اقلیتوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ادھر وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد پنجاب بھر کے چرچز اور مساجد و امام بارگاہوں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

لاہور میں مسیحوں کی آبادی یوحنا آباد میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مسیحی برادری کی خواتین اور مرد بینرز اٹھا کر فیروز پور روڈ پر نکل آئے اور وہاں سانحہ پشاور کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا۔ یوحنا آباد میں احتجاجی دھرنا جاری ہے جب کہ لاہور پریس کلب کے باہر بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے توقع ہے کہ شام تک مظاہرے جاری رہیں گے۔ مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے بھی سانحہ پشاور پر مسیحی برداری کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اور دہشت گردی کے واقعہ کے بھرپور انداز میں مذمت کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 304228
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش