اسلام ٹائمز۔ ہیئت آئمہ مساجد و علما امامیہ پاکستان کی جانب سے پاراچنار کے مسئلے اور کراچی میں ایک سیاسی جماعت کے دباؤ پر پولیس گردی کے نتیجے میں دو شہادتوں، بے گناہ اسیروں، بلاجواز گرفتاریوں اور جھوٹے مقدمات نیز زخمیوں کے علاج کے حوالے سے پاکستان کے جید علماء کرام کا ایک مشاورتی اجلاس کراچی میں منعقد کیا گیا، جس میں ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان کے جوائنٹ سیکریٹری مولانا سید صادق رضا تقوی اور مولانا نعیم الحسن کے علاوہ مہمانوں میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا شبیر حسن میثمی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی، ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صدر مولانا سید باقر عباس زیدی، ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما مولانا حیات عباس نجفی، معروف عالم دین اور شبعہ تعلیم و اسکولیات سے تعلق رکھنے والے مولانا سید حیدر عباس عابدی، معروف عالم دین و تجزیہ نگار مولانا سید علی مرتضیٰ زیدی، معروف عالم دین مولانا سید سلمان نقوی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر پارا چنار سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر ساجد طوری اور اسد طوری بھی موجود تھے۔
حالیہ واقعات کے تناظر میں ملت جعفریہ میں ایک شدید قسم کی بے چینی پائی جا رہی تھی کہ جس میں سر فہرست 3 ماہ سے جاری پارا چنار کے امن و امان کا مسئلہ تھا اور جس کے حل کیلئے ملت جعفریہ کے علما و جماعتیں مسلسل کوششوں میں مصروف تھے۔ اسی تسلسل میں کراچی میں ایک سیاسی جماعت کے حکومتی ایماء پر پولیس گردی میں دو شہادتوں، بلاجواز گرفتاریوں اور ہیئت آئمہ مساجد کے جنرل سیکریٹری مولانا شیخ اصغر حسین شہیدی اور دیگر 18 بے گناہ افراد کہ جن میں دو اہل سنت برادران اور قانونی عمر سے کم 6 نوجوانوں کی گرفتاری اور ان پر انسداد دہشتگردی عدالت میں دہشتگردی کے مقدمات قائم کرنے نے ملت میں مزید اشتعال پیدا کر دیا تھا۔ معروف عالم دین مولانا سید علی مرتضیٰ زیدی سمیت دیگر علما و احباب مسلسل ہیئت سے رابطے میں تھے، تاکہ کاموں کی رفتار سے آگاہ ہوا جائے، وقتاً فوقتاً ٹیلیفونک رابطوں اور ہیئت کی کابینہ کے صلاح مشورے کے بعد اس نشست کا اہتمام کیا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ علما کونسل دونوں ہی اپنے اپنے دائرہ کار میں مسلسل کاموں کو انجام دے رہی ہیں۔ اس بارے میں ہیئت آئمہ مساجد و علما امامیہ پاکستان نے دونوں جماعتوں اور پاکستان کے جید علما کی ایک نشست کا اہتمام کیا، تاکہ جھوٹے مقدمات اور اسیروں کی رہائی کیلئے کی جانے والی کوششوں کو ایک منظم دائرہ کار میں لا کر امور کو مزید نظم بخشا جائے۔ اس سلسلے میں 8 جنوری کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا گیا اور پارا چنار کے امن و امان، کانوائے، غذائی اجناس و ادویات کی ترسیل نیز کراچی کے حالیہ واقعات میں ایک سیاسی جماعت کے شدید منفی و منافقانہ کردار پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ تمام علماء نے اپنے اپنے مؤقف کو بیان کرتے ہوئے ایک دوسرے سے تعاون و مدد پر یقین دلایا اور عزم کیا۔ مولانا شبیر حسن میثمی نے پاراچنار کے حوالے سے شیعہ علما کونسل کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو تفصیل سے بیان کیا۔
مولانا سید حسن ظفر نقوی نے بھی مجلس وحدت مسلمین اور جعفریہ الائنس نیز قومیات کی شخصیات و اداروں کے ساتھ کراچی میں اسیروں کی رہائی، زخمیوں کے علاج و معالجہ نیز شہدا کے خانوادوں کی کفالت کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے اقدامات کو مفصل طور پر بیان کیا۔ اس کے علاوہ پارا چنار سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے پارا چنار کے حوالے سے اقدامات اور وہاں مومنین کی تحریک کے بہت سے پہلوؤں کو بیان کیا۔ اجلاس میں کرم ایجنسی میں پارا چنار کے امن و امان کے مسئلے پر وفاقی حکومت اور خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت کی نااہلی، عدم سنجیدگی اور سستی کی شدید مذمت بھی کی گئی۔ اس نشست سے سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ قریب اور ساتھ بیٹھ کر علما اور تنظیمات کو ایک دوسرے کو سمجھنے، اقدامت کی نوعیت اور تاثیر کا مشاہدہ کرنے، دشمن کی افواہوں اور پروپیگنڈے کے نتیجے میں پیدا کی جانے والی مصنوعی دوریوں اور فاصلوں کو قربتوں میں تبدیل کرتے ہوئے ہم جہت ہو کر پاکستان کی سلامتی اور ملت جعفریہ کی قانون جنگ اور حقوق کے حصول کی تحریک کو چلانے کا موقع نصیب ہوا۔
تمام علما و شخصیات نے ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان کے اس اقدام کی تعریف کی اور اسے سراہتے ہوئے اس جاری رکھنے پر زور دیا۔ ساتھ ہی تمام علما نے ہیئت کے مثبت کردار اور ماضی میں ملت جعفریہ کیلئے اس کی کوششوں کو سراہاتے ہوئے آئمہ جمعہ و جماعت کے وسیع، مؤثر اور منفرد و منظم نیٹ ورک کو مزید تیز کرنے پر بھی زور دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ہیئت کے ساتھ دامے درھمے سخنے تعاون و مشارکت کیلئے تیار ہیں۔ پاکستان کے معروضی حالات میں ہیئت آئمہ مساجد و علما امامیہ پاکستان کی کوششوں سے ملت جعفریہ کی دو بڑی جماعتوں اور شخصیات سمیت جید علما کا ایک ساتھ ملک کر بیٹھنا ایک عظیم نعمت ہے کہ جس کے مثبت و مفید اثرات مرتب و ظاہر ہوں گے اور ملت جعفریہ مزید کامیابیوں کے حصول کا مشاہدہ کرے گی۔ آخر میں تمام مہمانوں نے ہیئت آئمہ مساجد و علما امامیہ پاکستان کی میزبانی کا شکریہ ادا کیا۔