0
Saturday 11 Jan 2025 18:41

وقف املاک سے متعلق یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان گمراہ کن ہے، مولانا محمود مدنی

وقف املاک سے متعلق یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان گمراہ کن ہے، مولانا محمود مدنی
اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ کے وقف املاک سے متعلق بیان پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان نہ صرف گمراہ کن بلکہ حقیقت سے بعید ہے۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ وزیراعلٰی نے بیان دیتے ہوئے اپنے آئینی عہدے کی پامالی کی ہے۔ ان کے بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک مخصوص اقلیت کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔ مولانا محمود مدنی نے بتایا کہ وقف املاک کا مقصد ہمیشہ سے معاشرتی فلاح و بہبود رہا ہے اور ان کا استعمال اسلامی تعلیمات کے مطابق مساجد، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور یتیم خانوں کی تعمیر اور ضرورت مندوں کی امداد کے لئے ہوتا ہے۔ مولانا محمود مدنی نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کا قیام 1954ء کے وقف ایکٹ کے تحت عمل میں آیا ہے۔ اسی بنیاد پر ملک کی بیشتر ریاستوں میں وقف ایکٹ قائم ہیں جن کی نگرانی اور سرپرستی ریاستی حکومتیں کرتی ہیں۔ خود ان کی حکومت کی سرپرستی میں یوپی وقف بورڈ کام کر رہا ہے، نیز ایک سینٹرل وقف کونسل بھی ہےجو حکومت ہند کی نگرانی میں چلتا ہے۔

مولانا محمود مدنی نے یہ بھی کہا کہ وقف بورڈ کے باوجود اس ملک میں بڑی تعداد میں وقف کی زمینوں پر سرکاری و غیر سرکاری اداروں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے وزارت اقلیتی امور نے 27 نومبر 2024ء کو پارلیمنٹ میں تسلیم کیا تھا کہ 58929 وقف جائیدادیں تجاوزات کی شکار ہیں۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بسواراج بومئی کے سوال کے جواب میں یونین اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ وزارت اور سینٹرل وقف کونسل (CWC) کو وقف جائیدادوں کے متعلق مختلف مسائل پر شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں، جنہیں متعلقہ ریاستی وقف بورڈز اور حکومتوں کو مناسب کارروائی کے لئے ارسال کیا جاتا ہے۔ مولانا محمود مدنی نے اس بات پر زور دیا کہ وقف کے حوالے سے بہت ساری غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں، لیکن ایک ذمہ دار عہدے پر بیٹھے شخص کو ایسے غیر حقیقت پسندانہ بیان سے گریز کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیراعلیٰ یوگی کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ وقف جائیدادوں کو تحفظ فراہم کریں، لیکن ان کے اس طرح کے بیان کے بعد یہ امیدیں معدوم ہوگئی ہیں۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ کہنا کہ وقف کی زمینیں واپس لے کر غریبوں کے لئے مکان اور ہسپتال بنائے جائیں گے، نہ صرف سیاسی دعویٰ ہے، بلکہ اس میں وقف کے اصل مقصد کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ وقف کی زمینیں ہمیشہ سے غریبوں، یتیموں اور مستحق افراد کے فائدے کے لئے وقف کی جاتی رہی ہیں اور ان کا استعمال ان فلاحی مقاصد کے لئے ہونا چاہیئے۔ انہوں نے حکومت کو متوجہ کیا کہ وہ وقف کے مسائل پر آئینی اور قانونی حقوق کا احترام کرےاور ہر ریاست میں قائم وقف بورڈز کو مزید مضبوط بنائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ وقف کی زمینوں کا استعمال اس کے اصل فلاحی مقاصد کے لئے ہو۔
خبر کا کوڈ : 1183750
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش